نیپال میں بھارتی نیوز چینلز پر پابندی عائد کردی گئی

ویب ڈیسک  جمعـء 10 جولائی 2020
بھارتی نیوز چینلز کو نیپال میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے کا ذمے دار بھی قرار دیا جاتا ہے۔ فوٹو، انٹرنیٹ۔

بھارتی نیوز چینلز کو نیپال میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے کا ذمے دار بھی قرار دیا جاتا ہے۔ فوٹو، انٹرنیٹ۔

کھٹمنڈو: نیپال میں کیبل اور سیٹلائٹ ٹیلی وژن کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں ںے نیپالی وزیر اعظم کے خلاف  ’قابل اعتراض‘‘ مواد اور جھوٹا پراپیگنڈے نشر کرنے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بھارتی نجی نیوز چیلنز پر پابندی عائد کردی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کو زی نیوز پر نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے  نیپال میں تعینات چین کی  سفیر ہو یان ژی کے ساتھ  جنسی تعلقات کی خبر چلائی تھی۔ چینل نے  یہ دعوی بھی کیا کہ چینی سفیر وزیر اعظم کی جماعت کمیونسٹ پارٹی کے متعدد رہنماؤں سے بھی رابطے میں ہیں۔

بین الاقوامی  خبر رساں ادارے  کے مطابق بھارتی میڈٰیا کی جانب سے نیپالی وزیر اعظم کے خلاف قابل اعتراض انداز میں خبریں چلانے پر نیپالی کمپنیوں نے بھارتی چینلز کی بندش کا فیصلہ کیا۔ میکس ڈیجیٹل ٹی وی نامی کمپنی کی نائب چیئرمین دھرپا شرما نے کہا کہ بھارتی چینلز کی جانب سے نامناسب مواد نشر ہونے کے بعد ہم اپنا اخلاقی فرض سمجھتے ہیں کہ عوام تک ایسے مواد کی ترسیل روکی جائے۔  ڈش میڈیا نیٹ ورک نامی ایک اور کمپنی نے بھی بھارتی چینلز کو بند کردیا ہے۔

یہ  بھی پڑھیے: نیپالی ریڈیو اسٹیشنوں سے بھارت مخالف نغمے نشر ہونے لگے

اس سے قبل نیپال کے وزیر خزانہ یبراج کھاٹیوالا نے بھارتی نیوز چینل کی جانب سے ایسی خبریں نشر کرنے کو وزیر اعظم کی کردار کشی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اپنے پڑوسی ملک سمیت تمام میڈیا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہماری قومی شناخت کو داغدار کرنے والی خبریں شائع کرنے سے گریز کریں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل نیپال میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرانگیزی پھیلانے کے لیے بھی بھارتی چینلز کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہاہے۔ نیپال کی آبادی میں 4 فی صد مسلمان بھی شامل ہے۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا  نے کورونا وائرس کی وبا کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دی ۔

نیپالی وزیر اعظم بھارت کے نشانے پر کیوں؟

گزشتہ ماہ وزیر اعظم اولی کی حکومت نے نیپال کے ایسا نقشہ جاری کیا تھا جس میں وہ علاقے بھی شامل کردیے گئے تھے جن پر بھارت ملکیت کا دعوی کرتا ہے اور انہیں متنازعہ بتایا جاتا ہے۔ اس اقدام کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں کشیدگی بڑھنے لگی اور گزشتہ ہفتے نیپالی وزیر اعظم کا یہ بیان بھی سامنے آیا کہ بھارت ان کی حکومت ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

یہ بھی پڑھیے: نیپال بھی ڈٹ گیا: بھارت کے ساتھ متنازعہ سرحدی علاقہ اپنے نقشے میں شامل کرلیا

بھارت 2017 میں نیپال میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت کے قیام کے بعد سے مسلسل وزیر اعظم اولی پر چین کی جانب جھکاؤ کا الزام عائد کررہا ہے جب کہ دوسری جانب چین نیپال کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹوو کا اہم حصہ تصور کرتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔