- کراچی میں نیول، رینجرز ہیڈ کوارٹرز، گورنر، سی ایم ہاؤس، سب کا فٹ پاتھوں پر بھی قبضہ ہے، چیف جسٹس
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
نیپال میں بھارتی نیوز چینلز پر پابندی عائد کردی گئی
کھٹمنڈو: نیپال میں کیبل اور سیٹلائٹ ٹیلی وژن کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں ںے نیپالی وزیر اعظم کے خلاف ’قابل اعتراض‘‘ مواد اور جھوٹا پراپیگنڈے نشر کرنے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بھارتی نجی نیوز چیلنز پر پابندی عائد کردی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کو زی نیوز پر نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی کے نیپال میں تعینات چین کی سفیر ہو یان ژی کے ساتھ جنسی تعلقات کی خبر چلائی تھی۔ چینل نے یہ دعوی بھی کیا کہ چینی سفیر وزیر اعظم کی جماعت کمیونسٹ پارٹی کے متعدد رہنماؤں سے بھی رابطے میں ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی میڈٰیا کی جانب سے نیپالی وزیر اعظم کے خلاف قابل اعتراض انداز میں خبریں چلانے پر نیپالی کمپنیوں نے بھارتی چینلز کی بندش کا فیصلہ کیا۔ میکس ڈیجیٹل ٹی وی نامی کمپنی کی نائب چیئرمین دھرپا شرما نے کہا کہ بھارتی چینلز کی جانب سے نامناسب مواد نشر ہونے کے بعد ہم اپنا اخلاقی فرض سمجھتے ہیں کہ عوام تک ایسے مواد کی ترسیل روکی جائے۔ ڈش میڈیا نیٹ ورک نامی ایک اور کمپنی نے بھی بھارتی چینلز کو بند کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نیپالی ریڈیو اسٹیشنوں سے بھارت مخالف نغمے نشر ہونے لگے
اس سے قبل نیپال کے وزیر خزانہ یبراج کھاٹیوالا نے بھارتی نیوز چینل کی جانب سے ایسی خبریں نشر کرنے کو وزیر اعظم کی کردار کشی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اپنے پڑوسی ملک سمیت تمام میڈیا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہماری قومی شناخت کو داغدار کرنے والی خبریں شائع کرنے سے گریز کریں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نیپال میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرانگیزی پھیلانے کے لیے بھی بھارتی چینلز کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہاہے۔ نیپال کی آبادی میں 4 فی صد مسلمان بھی شامل ہے۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا نے کورونا وائرس کی وبا کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دی ۔
نیپالی وزیر اعظم بھارت کے نشانے پر کیوں؟
گزشتہ ماہ وزیر اعظم اولی کی حکومت نے نیپال کے ایسا نقشہ جاری کیا تھا جس میں وہ علاقے بھی شامل کردیے گئے تھے جن پر بھارت ملکیت کا دعوی کرتا ہے اور انہیں متنازعہ بتایا جاتا ہے۔ اس اقدام کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں کشیدگی بڑھنے لگی اور گزشتہ ہفتے نیپالی وزیر اعظم کا یہ بیان بھی سامنے آیا کہ بھارت ان کی حکومت ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نیپال بھی ڈٹ گیا: بھارت کے ساتھ متنازعہ سرحدی علاقہ اپنے نقشے میں شامل کرلیا
بھارت 2017 میں نیپال میں کمیونسٹ پارٹی کی حکومت کے قیام کے بعد سے مسلسل وزیر اعظم اولی پر چین کی جانب جھکاؤ کا الزام عائد کررہا ہے جب کہ دوسری جانب چین نیپال کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹوو کا اہم حصہ تصور کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔