- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
مینو فیکچرنگ سیکٹرمیں کمی، 27 ملین افراد کے بیروزگارہونے کا خدشہ
اسلام آباد / کراچی: پاکستان میں زرعی شعبے کے علاوہ دیگر بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 7.78 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ دواسازی کا شعبہ 5.38 فیصد کمی کا شکار رہا ہے، جس سے پاکستان کی افرادی قوت کا ایک بڑا حصہ دباؤ میں ہے۔
پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق ، جن شعبوں میں کمی واقع ہوئی ہے ان میں ٹیکسٹائل (2.57 فیصد)، فوڈ ، بیوریج اور تمباکو (2.33 فیصد) ، کوک اور پٹرولیم مصنوعات (17.46 فیصد)، دواسازی (5.38 فیصد) ، کیمیکلز (2.30 فیصد) ، آٹوموبائل میں اس میں سب سے بڑی کمی دیکھی گئی۔ (36.50 فیصد) ، آئرن اینڈ اسٹیل مصنوعات (7.96 فیصد) ، الیکٹرانکس (13.54 فیصد) ، انجینئرنگ پروڈکٹ (7.05 فیصد) اور ووڈ پروڈکٹ (22.11 فیصد) شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ان شعبوں کی صنعتیں بڑے پیمانے پر روزگار کا ملک میں اہم ذریعہ ہیں اور مختلف صورتوں میں ملازمت کا تخمینہ تقریباً 27 ملین کے لگ بھگ ہے ، جس میں صرف خوراک ، دواسازی اور کچھ خدمات ایسی ہیں جن کے ملازمین کو روزگار کا شدید دباؤ ہے ۔
ملک کو بیروزگاری کے خطرات اور اس کے اثرات سے بچانے کیلیے حکومت کو ملک کی دوا ساز صنعت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جبکہ قومی معیشت میں بھی اس طرح ایک بہت بڑے پیمانے پر بہتری واقع ہوگی۔انھوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اداروں کے مطابق یہ صنعت اْبھرتی ہوئی صنعتوں میں شامل ہے اور ادویہ ساز شعبہ میں صلاحیت ہے کہ وہ قومی معیشت کو بحران سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔