مینو فیکچرنگ سیکٹرمیں کمی، 27 ملین افراد کے بیروزگارہونے کا خدشہ

ارشاد انصاری / بزنس رپورٹر  ہفتہ 11 جولائی 2020
ملک کو بیروزگاری کے خطرات سے بچانے کیلیے دوا ساز صنعت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ،پاکستان بیورو آف شماریات ۔  فوٹو : فائل

ملک کو بیروزگاری کے خطرات سے بچانے کیلیے دوا ساز صنعت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ،پاکستان بیورو آف شماریات ۔ فوٹو : فائل

 اسلام آباد / کراچی: پاکستان میں زرعی شعبے کے علاوہ دیگر بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 7.78 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ دواسازی کا شعبہ 5.38 فیصد کمی کا شکار رہا ہے، جس سے پاکستان کی افرادی قوت کا ایک بڑا حصہ دباؤ میں ہے۔

پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق ، جن شعبوں میں کمی واقع ہوئی ہے ان میں ٹیکسٹائل (2.57 فیصد)،  فوڈ ، بیوریج اور تمباکو (2.33 فیصد) ، کوک اور پٹرولیم مصنوعات (17.46 فیصد)، دواسازی (5.38 فیصد) ، کیمیکلز (2.30 فیصد) ، آٹوموبائل میں اس میں سب سے بڑی کمی دیکھی گئی۔ (36.50 فیصد) ، آئرن اینڈ اسٹیل مصنوعات (7.96 فیصد) ، الیکٹرانکس (13.54 فیصد) ، انجینئرنگ پروڈکٹ (7.05 فیصد) اور ووڈ پروڈکٹ (22.11 فیصد) شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ان شعبوں کی صنعتیں بڑے پیمانے پر روزگار کا ملک میں اہم ذریعہ ہیں اور مختلف صورتوں میں ملازمت کا تخمینہ تقریباً 27 ملین کے لگ بھگ ہے ، جس میں صرف خوراک ، دواسازی اور کچھ خدمات ایسی ہیں جن کے ملازمین کو روزگار کا شدید دباؤ ہے ۔

ملک کو بیروزگاری کے خطرات اور اس کے اثرات سے بچانے کیلیے حکومت کو ملک کی دوا ساز صنعت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جبکہ قومی معیشت میں بھی اس طرح ایک بہت بڑے پیمانے پر بہتری واقع ہوگی۔انھوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اداروں کے مطابق یہ صنعت اْبھرتی ہوئی صنعتوں میں شامل ہے اور ادویہ ساز شعبہ میں صلاحیت ہے کہ وہ قومی معیشت کو بحران سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کرسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔