- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
تاریخی عمارت آیا صوفیہ میں 86 سال بعد نماز 24 جولائی کو ادا کی جائے گی، ترک صدر
انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے تاریخی اہمیت کی حامل اور یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل میوزیم آیا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیئے اور 24 جولائی سے نماز کی ادائیگی کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی اعلیٰ عدالت کونسل آف اسٹیٹ کی جانب سے آیا صوفیا کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کے حق میں فیصلہ آتے ہی ترک صدر نے میوزیم کو مسجد میں تبدیل کرنے کے لیے صدارتی فرمان پر دستخط کردیئے۔
صدارتی حکم پر دستخط کے بعد صدر طیب اردگان نے اعلان کیا ہے کہ 24 جولائی کو میوزیم میں نماز کی ادائیگی شروع ہو جائے گی، میوزیم کا کنٹرول محکمہ مذہبی امور نے سنبھال لیا ہے۔ 1934 کے بعد اب دوبارہ میوزیم میں اذان کی صدائیں گونجیں گی اور نماز ادا کی جائے گی۔
قبل ازیں ترکی کی اعلیٰ عدلیہ نے مسجد کی بحالی کے فیصلے میں آیا صوفیہ کو سلطان فاتح محمد ٹرسٹ کی ملکیت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 24 نومبر 1934 کا حکومتی فیصلہ ملکی قانون سے میل نہیں کھاتا۔ اس فیصلے سے عمارت کی مسجد کی حیثیت ختم کرکے اسے میوزیم بنا دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ عمارت چھٹی صدی میں بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول کے دور میں بنائی گئی تھی اور ایک ہزار سال تک یہ عمارت دنیا کے سب سے بڑے گرجا گھر کے طور پر استعمال ہوتی رہی تھی تاہم 1453 میں قسطنطنیہ کی فتح کے بعد سلطنتِ عثمانیہ نے اسے مسجد میں تبدیل کردیا تھا اور لگ بھگ 500 سال تک مسجد کے طور پر استعمال ہوتی رہی تاہم 1934 میں مصطفٰی کمال اتاترک کے دور حکومت میں اسے میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔