- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی میں روٹی کی قیمت کے مسئلے پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
کورونا وائرس کی علامات صحت یابی کے کئی ہفتوں بعد بھی موجود رہ سکتی ہیں، ماہرین
روم: اٹلی کے طبّی ماہرین نے ناول کورونا وائرس سے شدید طور پر متاثر ہونے والے افراد کا مطالعے کرنے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ ایسے بیشتر مریضوں میں کورونا وائرس کی علامات، صحت یاب ہوجانے کے بھی کئی ہفتوں بعد تک موجود رہ سکتی ہیں۔ البتہ، ایسے میں گھبرانے کی بالکل بھی ضرورت نہیں بلکہ احتیاط جاری رکھنے اور متعلقہ ڈاکٹروں سے رابطے میں رہنا چاہیے۔
یہ مطالعہ اپریل میں روم کے 143 اسپتالوں میں کورونا وائرس سے شدید متاثرہ مریضوں پر کیا گیا۔ واضح رہے کہ اس سال اپریل میں کورونا وائرس کی وبا اٹلی سمیت یورپ کے کئی ملکوں میں عروج پر تھی اور ان ممالک میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد بھی بہت زیادہ رہی۔
صحت یابی کے بعد بھی کورونا سے شدید متاثرہ مریضوں نے دیگر علامات کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں دشواری اور تھکن کی بطورِ خاص شکایت کی تھی۔
روم کی پولی کلینک یونیورسٹی کے تحت کیے گئے اس مطالعے میں اسپتالوں سے شفایاب ہو کر گھر لوٹ جانے والے افراد سے سوالات کیے گئے۔ ان میں سے 87.4 فیصد، شدید متاثرہ افراد نے صحت یابی کے پانچ ہفتے گزرنے کے بعد بھی کورونا وائرس کی کم از کم ایک علامت موجود ہونے کی شکایت کی۔
ان میں سب سے نمایاں علامت تھکن کی تھی، جس کی شکایت 53 فیصد ’’صحت یاب شدہ‘‘ مریضوں نے کی۔ 43 فیصد صحت یاب مریضوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا رہا، 27 فیصد کا کہنا تھا کہ ان کے جوڑوں میں اب تک درد ہے جبکہ 22 فیصد کے سینے میں (کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے دوران پیدا ہونے والی) تکلیف نمایاں طور پر موجود تھی۔
معروف تحقیقی مجلے ’’دی جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما)‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع شدہ اس تحقیق میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے چھٹکارا پانے کے بعد بھی اس کی علامات باقی رہ سکتی ہیں۔ تاہم ان سے گھبرانے کے بجائے ڈاکٹر سے مشورے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی زیادہ ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔