- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
قانون سازی؛ پی سی بی کو قیوم رپورٹ کی بھی یاد آ گئی
کراچی: کھیلوں میں کرپشن کیخلاف قانون سازی کیلیے پی سی بی کوجسٹس قیوم رپورٹ کی بھی یاد آ گئی جب کہ وزیر اعظم کو ارسال کردہ تجاویز میں اس کا حوالہ بھی موجود ہے۔
پی سی بی نے ’’لیجسلیشن آن دی پریوینشن آف کرپشن ان اسپورٹس‘‘ (کھیلوں کو بدعنوانی سے بچانے کیلیے قانون سازی) کے نام سے77 صفحات پر مشتمل تجاویز تیار کی ہیں،اسے گذشتہ دنوں وزیر اعظم عمران خان کو بھی پیش کر دیا گیا تھا۔
اس میں دیگر کے ساتھ جسٹس ریٹائرڈ ملک محمد قیوم کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ 1998میں پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ اور کرپشن کی تحقیقات ہوئیں جس کی رپورٹ2000میں سامنے آئی، اس کے نتیجے میں سلیم ملک پرتاحیات پابندی عائد ہوئی، وسیم اکرم کو کپتانی سے ہٹانے کی سفارش کردی گئی جبکہ مشتاق احمد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ موجودہ بورڈ کے سربراہ احسان مانی 2018میں وسیم اکرم کو کرکٹ کمیٹی میں شامل کرتے ہوئے قیوم رپورٹ پر ہی سوال اٹھا چکے ہیں، اس رپورٹ میں وسیم اکرم پر3 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد ہوا تھا، وہ اب بھی کرکٹ کمیٹی کا حصہ ہیں، مشتاق احمد پر بھی تین لاکھ روپے جرمانہ ہوا، وقار یونس ایک لاکھ روپے جرمانے کی زد میں آئے، یہ دونوں بطور بولنگ کوچ ان دنوں قومی ٹیم کے ساتھ انگلینڈ میں موجود ہیں۔
اس حوالے سے ایک سابق کرکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ایک طرف بورڈ کرپشن کیخلاف قانون سازی کی باتیں کر رہا ہے، دوسری جانب مشکوک ماضی والے کئی کرکٹرز مختلف حیثیتوں سے سیٹ اپ میں موجود ہیں، اس سے زیروٹولیرنس پالیسی کے دعوے خود ہی ختم ہو جاتے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ پی سی بی کی تجاویز پر کوئی قانون سازی ہو سکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔