مقبوضہ کشمیر میں مسلم نسل کشی بارے خدشات

ایڈیٹوریل  پير 13 جولائی 2020
کشمیریوں کا جذبہ حریت مانند پڑنے کے بجائے روز بروز بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے،

کشمیریوں کا جذبہ حریت مانند پڑنے کے بجائے روز بروز بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے،

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں8لاکھ بھارتی فوج نے80لاکھ کشمیریوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے، وہاں ایسے قتل عام کا خدشہ موجود ہے جو25 برس قبل بوسنیا کے قصبہ سربرینیکا میں سربیائی فوج کے ہاتھوں ہوا تھا جس میں 8 ہزار بے گناہ افرادکو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا تھا۔

سربرینیکا میں ہونے والی نسل کشی کی 25 ویں برسی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں 25 سال قبل خطہ بلقان میں ہونے والی نسل کشی اور قتل عام سے سبق سیکھنا چاہیے اور ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔انھوں نے انتہائی دکھ کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سربرینیکا کبھی اقوام متحدہ کی امن فوج کے لیے پر امن جنت تھی، ایسی پرامن جگہ پر پچیس برس قبل یہ کیسے ممکن ہوا؟ مجھے اب بھی اس بات کا صدمہ ہے کہ عالمی برادری نے اس واقعے کوکیسے رونما ہونے دیا، آج کشمیری عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔

وزیراعظم نے اس دن کی مناسبت سے پاکستانی عوام اور حکومت کی جانب سے بوسنیا کے عوام کے لیے سلامتی اور نیک خواہشات کا اظہاربھی کیا ۔ دریں اثناء ہفتہ کووزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت خزانے اور معیشت کے تھنک ٹینک کا اجلاس ہوا۔ اس موقعے پر وزیراعظم نے کورونا صورتحال کے پیش نظر اقتصادی ترقی کا ’’آؤٹ آف بکس‘‘ حل تلاش کرنے پرزوردیا اورکہا کہ ہماری بنیادی توجہ مالی امدادکے ذریعے معاشرے کے نادارطبقے کو سہولتیں فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔

ہماری حکومت نے پہلے دن ہی سے پائیدار اقتصادی سرگرمیوں اورکورونا سے عوام کے تحفظ کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی حکمت عملی اختیار کی ، احساس پروگرام غربت کے خاتمے کے لیے حکومت کا فلیگ شپ پروگرام ہے، جس کا مقصد غربت کا خاتمہ کرنا ہے، احساس پروگرام کی مزید ضرورت مندوں تک توسیع کی ضرورت ہے، حکومت نے ہاؤسنگ اورتعمیرات کے شعبے کے لیے ایک بہترین پیکیج کا اعلان کیا ہے، اس کا مقصد روزگار کے مواقعے اور معیشت کے پہیے کو چلانے کے ساتھ ساتھ غریبوں کے لیے سستی رہائش کے مواقعے میں اضافہ کرنا ہے۔

گزشتہ سال 5اگست کو بھارتی حکومت نے اپنے ظالمانہ اقدامات کا سلسلہ دراز کرتے ہوئے باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی بھارتی آئین میں موجود خصوصی حیثیت کو ختم کر ڈالا جس کے بعد وہاں قابض بھارتی افواج کو کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے کے لیے اپنے ظالمانہ اور غاصبانہ اقدامات میں کھل کر کھیلنے کا موقع مل گیا اور اس نے کشمیریوں کے خلاف اپنے ظلم و ستم اور جبر کا شکنجہ مزید کسنا شروع کر دیا مگر آفرین ہے کشمیریوں پر کہ انھوں نے ظلم و جبر کی اس آہنی دیوار کے سامنے سرتسلیم خم کرنے سے انکار کرتے ہوئے قربانیوں کے سلسلے میں کمی نہ آنے دی۔

اس وقت مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا جہاں قابض بھارتی فوج کشمیریوں سے زندگی کی ہر خوشی چھیننے میں مصروف عمل ہے‘ بھارتی افواج نے کشمیریوں کے گھر میں گھس کر نوجوانوں کو اغوا کرکے انھیں قتل کرنے ‘ خواتین کی بے حرمتی اور احتجاج کرنے والوں پر پیلٹ گن جیسے ظالمانہ ہتھیار آزمانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی لیکن کشمیریوں کا جذبہ حریت مانند پڑنے کے بجائے روز بروز بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے، جس پر غاصب قوتیں بھی کشمیریوں کے اس غیر متزلزل عزم کے سامنے انگشت بدنداں ہیں، غلامی اور جبر کے خلاف نہتے کشمیریوں کی بے مثال قربانیاں دنیا بھرکی امن قوتوں کو انصاف اور آزادی کے لیے اپنی طرف بار بار متوجہ کر رہی ہیں لیکن اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی قوتیں اس ظلم و ستم کو دیکھتے ہوئے بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔

اسی مجرمانہ خاموشی کی جانب وزیراعظم عمران خان نے توجہ دلاتے ہوئے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا کہ اقوام متحدہ کی امن فوج کی موجودگی کے باوجود سربرینیکا میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور آج بھی اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں کا وہی رویہ ہے اس لیے اس خدشے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کہ بھارتی فوج کہیں مقبوضہ کشمیر میں سربرینیکا کی تاریخ نہ دہرا دے۔ آج سے 25سال قبل بوسنیا کے مشرقی شہر سربرینیکا میں سرب افواج نے صرف 10دن میں 8ہزار بے گناہ مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا۔ 1992 سے 1995تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں سرب‘ کروٹ اور مسلمان شامل تھے‘ 11جولائی 1995 میں مسلمانوں کا سربوں کے ہاتھوں قتل عام شروع ہوا۔

ملکی معیشت کی ترقی میں تعمیراتی صنعت کے کلیدی کردار سے انکار ممکن نہیں کیونکہ تعمیرات اور ہاؤسنگ کے اس شعبے سے درجنوں صنعتیں وابستہ ہیں‘ اینٹ‘ ریت‘ سیمنٹ‘ بجری‘ لوہا‘ شیشہ‘ لکڑی‘ سینٹری‘ بجلی کا سامان‘ رنگ و روغن سمیت بہت سی صنعتوں کو تعمیرات سے مہمیز ملتی ہے‘ اس کے علاوہ مزدوروں اور ہنر مندوں کو بھی روز گار کے وسیع مواقعے میسر آتے ہیں۔

یوں ملکی معیشت کی ترقی کے لیے تعمیرات کے سیکٹر کا فروغ ناگزیر ہے، اسی تناظر کے پیش نظر گراوٹ کا شکار ملکی معیشت کے تن مردہ میں نئی جان ڈالنے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو ہاؤسنگ اور تعمیرات سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ کے لیے 30ارب روپے کی سبسڈی مختص کرنے کا مژدہ جانفزا سنایا جس کے مطابق پہلے ایک لاکھ گھروں کی تعمیر پر فی گھر تین لاکھ روپے سبسڈی دی جائے گی، قرضے کی صورت میں مارک اپ کی شرح پانچ مرلہ مکان کے لیے پانچ فیصد اور10 مرلہ مکان کے لیے7 فیصد ہو گی، این او سی اور دیگر سہولیات کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر ون ونڈو آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، سستے گھروں کی تعمیر پر ٹیکسوں میں کمی کی گئی ہے۔

وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ گھر کی خریداری پر ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے، تمام لوگ31 دسمبر تک سہولیات سے استفادہ کرسکیں گے۔ عالمی اداروں کی جانب سے قرضوں کی ادائیگی کی مد میں31 دسمبر تک مہلت ملی ہے، اس کے بعد یہ سہولت ختم ہو جائے گی۔ کورونا سے پیدا ہونے والے بحرانوں نے ملکی معیشت کو ہر سطح پر جس طرح دھچکا پہنچایا اس کے لیے ناگزیر ہو چکا تھا کہ حکومت انقلابی اقدامات اٹھائے‘ اس پس منظر میں وزیراعظم کی جانب سے ہاؤسنگ اور تعمیرات سیکٹر کی ترقی کے لیے مراعات اور سہولیات کا اعلان خوش آئند ہے اس سے جہاں صنعتوں کو ہونے والے نقصان کا ازالہ ہونے کے علاوہ نئی قوت ملے گی وہاں روز گار کے وسیع مواقعے بھی پیدا ہوں گے۔

دوسری جانب مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ کورونا وبا کے دوران حفاظتی سازوسامان کی طلب کی وجہ سے ملکی برآمدات کی بحالی کا امکان ہے،امریکی جریدے بلومبرگ سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ انفرادی حفاظتی سامان،ماسک اور دیگر حفاظتی آلات اب ایک نئی مارکیٹ بن گئی ہے،اس کے علاوہ پاکستانی برآمدات کا نصف حصہ ٹیکسٹائل سیکٹر پرمشتمل ہے،اس کیلیے بھی آرڈر موصول ہونے لگے ہیں، اس کے علاوہ چین اور فلپائن کو سیمنٹ بھی سپلائی کیا گیا ہے، معیشت کی بحالی کے لیے جو اقدامات کیے جارہے ہیں وہ انتہائی حوصلہ افزاء ہیں، اس ضمن میں حکومتی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔

انتہائی خوش کن خبر یہ ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں اورتشویشناک حالت والے مریضوں میں 28 فیصد کمی آئی ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا کے خلاف یہ کامیابی اسمارٹ لاک ڈاؤن، ایس او پیز پر عملدرآمد اورعوام کے رویوں میں تبدیلی کی مرہون منت ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کورونا سے اموات کی شرح کم ہوکر 2.1 فیصد ہوگئی ہے جب کہ بھارت میں مودی کے سخت ترین لاک ڈاؤن کے باوجود یہ شرح 2.7فیصد پر برقرار ہے۔ اس بات کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ کورونا کی وبا پاکستان سے مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے بلکہ ابھی تک ہم حالات جنگ میں ہیں۔ پانچ ہزار افراد اس وائرس کے ہاتھوں موت کے منہ میں چلے گئے جب کہ ڈھائی لاکھ متاثرہ مریض ہیں۔ عوام عید قرباں کے موقعے پراحتیاط کا دامن نہ چھوڑیں، ورنہ دوبارہ موت کا بھیانک کھیل شروع ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے معاشی حب کراچی میں بجلی کی غیر علانیہ لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا جینا دوبھرکر رکھا تھا، معاشی واقتصادی سرگرمیاں مانند پڑچکی تھیں،ایسے میں اگلے روز وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کراچی میں غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے لیے فرنس آئل اورگیس کی سپلائی بڑھا دی ہے، بن قاسم پاور پلانٹ کے تمام یونٹس کوچلایا جائے گا اورشہرکے تین چوتھائی حصے کو مسلسل بجلی فراہم کی جائے گی، اگرکے ای کا رویہ درست نہیں ہوا تو وفاق کے ای کواپنی تحویل میں لے سکتا ہے۔ وفاقی وزیر کا یہ اعلان کراچی کے شہریوں کے لیے مژدہ جانفزا سے کم نہیں ہے،کیونکہ کراچی میں بجلی کا بحران حل ہوگا تو ملکی معیشت کا پہیہ چلے گا۔ عید قرباں کی آمد سے قبل اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔

آلو، پیاز، ٹماٹر، ادرک ، لہسن، دھنیا، پودھینا اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ کراچی میں دودھ کی قیمت بڑھا کر 120 روپے فی لیٹر اوردہی کی فی کلو 180روپے کردی گئی ہے جو عوام پر ظلم کے مترادف ہے، منافع خور مافیا کو کنٹرول کرنے کے لیے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو فعال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مہنگائی کی شرح پرقابو پانے کے لیے موثر حکمت عملی مرتب کرکے عوام کو ریلیف فراہم کریں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔