- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
دنیا کا سب سے اکیلا اور ’’کنوارا‘‘ درخت، اپنی دلہن کا منتظر
لندن: برطانیہ کے مشہورِ زمانہ ’’رائل بوٹینیکل گارڈنز‘‘ المعروف ’’کیو گارڈنز‘‘ کے ایک گوشے میں بظاہر معمولی دکھائی دینے والا ایک درخت لگا ہوا ہے مگر اس کی داستان کسی دکھی انسان سے بھی زیادہ افسردہ کرنے والی ہے۔
پام ٹری کی ایک نوع ’’اینسیفالارٹوس ووڈیائی‘‘ (Encephalartos woodii) سے تعلق رکھنے والا یہ درخت، پوری دنیا میں اپنی قسم کا اکیلا اور آخری پودا باقی رہ گیا ہے جو پچھلے سو سال سے کیو گارڈنز میں موجود ہے۔
اعلی نسل کے پودوں میں نر اور مادہ پودے الگ الگ ہوتے ہیں اور مذکورہ پام ٹری اپنی قسم کا ’’نر درخت‘‘ ہے جسے اپنی نسل درست طور پر آگے بڑھانے کےلیے اپنی ہی نوع کے ایک ’’مادہ درخت‘‘ کی ضرورت ہے جس کی تلاش پچھلے 100 سال سے جاری ہے لیکن اب تک ماہرین کو اس میں کوئی کامیابی نہیں ہوسکی ہے۔
اسے 1895 میں برطانوی ماہرِ نباتیات جون میڈلے ووڈ نے جنوبی افریقہ کے علاقے زولولینڈ میں ایک پہاڑی مقام سے دریافت کیا تھا۔ اپنے عجیب و غریب تنے اور چھتری کے محراب نما پھیلاؤ کی وجہ سے یہ درخت سب سے الگ اور منفرد نظر آرہا تھا۔ جون میڈلے نے اس درخت کے تنے کا کچھ حصہ کاٹ کر برطانیہ بھجوا دیا جسے کیو گارڈن میں بطور قلم لگایا گیا جو کچھ عرصے بعد ہی تناور درخت میں تبدیل ہوگئی۔
ماہرین پر انکشاف ہوا کہ یہ ’’نر درخت‘‘ ہے جسے اپنی نسل بڑھانے کےلیے ’’اصل مادہ‘‘ کی اشد ضرورت ہے۔ گزشتہ 125 سال کے دوران جنوبی افریقہ میں لگا ہوا درخت بھی موسم کی نذر ہوگیا جس کے بعد اب صرف یہی ایک نمونہ باقی رہ گیا ہے۔
خوش قسمتی سے انسانوں کے برعکس، بعض پودوں اور درختوں کی قدرتی عمر سیکڑوں اور ہزاروں سال میں ہوتی ہے۔ یہ پام ٹری بھی ان ہی میں سے ایک ہے۔ اگرچہ اب تک مختلف تکنیکوں سے اس درخت کے ’’بچے‘‘ ضرور تیار کیے گئے ہیں لیکن وہ اصل درخت سے بڑی حد تک مختلف ہیں۔ ’’حقیقی بچوں‘‘ کےلیے ضروری ہے کہ نر درخت کے قریب، اسی نوع کی مادہ درخت موجود ہو؛ جو ابھی تک نہیں مل سکی۔
یعنی جب تک اس درخت کی ’’دلہن‘‘ نہیں مل جاتی، یہ دنیا کا سب سے اکیلا پودا ہی رہے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔