آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنا ترکی کا حق ہے، شہباز شریف

ویب ڈیسک  منگل 14 جولائی 2020
 تمام ممالک کی اپنی اپنی قانون سازی اور عدالتی نظام ہے، صدرمسلم لیگ (ن)

تمام ممالک کی اپنی اپنی قانون سازی اور عدالتی نظام ہے، صدرمسلم لیگ (ن)

 لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنا ترکی کا حق ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ترک زبان میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان مذہبی رواداری کی ایک اہم مثال ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تاریخی عمارت آیا صوفیہ میں 86 سال بعد نماز 24 جولائی کو ادا کی جائے گی، ترک صدر

میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کی اپنی اپنی قانون سازی اور عدالتی نظام ہے، آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنا عدالتی فیصلہ اور ترکی کا حق ہے۔

ترکی کی اعلیٰ عدالت کونسل آف اسٹیٹ نے استنبول میں واقع تاریخی عمارت آیا صوفیا کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ ترک صدر نے بھی میوزیم کو مسجد میں تبدیل کرنے کے لیے صدارتی فرمان پر دستخط کردیئے ہیں۔

آیا صوفیہ ماضی میں چرچ تھی۔ پھر عثمانی سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ کو فتح کرکے بازنطینیوں کو شکست دے دی۔ انہوں نے اس چرچ کو اپنے ذاتی مال سے خرید کر مسجد میں تبدیل کردیا تو یہ مسجد “جامع آیا صوفیہ” کے نام سے مشہور ہو گئی اور سلطنت عثمانیہ کے خاتمہ تک پانچ سو سال تک وہاں پنج وقتہ نماز ہوتی رہی۔

مصطفٰی کمال اتاترک نے سلطنت عثمانیہ کو ختم کرکے جامع مسجد آیا صوفیہ کو نماز کے لیے بند کر کے اسے عجائب گھر بنا دیا تھا۔

اب آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد بنانے پر امریکا، یورپی یونین سمیت کئی ممالک اور مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ترکی پر تنقید کی ہے۔

دوسری طرف رجب طیب اردوان نے تمام عالمی تنقید مسترد کرتے ہوئے اسے ترکی کا اندرونی معاملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ترکی کی جانب سے اپنے خودمختارانہ حقوق کے استعمال کا اظہار ہے، جو ممالک اپنے ہاں اسلامو فوبیا کو روکنے کےلیے کچھ نہیں کرتے وہ ترکی کی خود مختاری پر حملہ کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔