ایران نے تاخیری حربے اپنانے پر بھارت کو اہم تجارتی منصوبے سے علیحدہ کردیا

ویب ڈیسک  بدھ 15 جولائی 2020
ایران اور بھارت کے درمیان چاہ بہار بندرگاہ سے زاہدان تک 628 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کی تعمیر کا معاہدہ 2016 میں ہوا تھا، فوٹو : فائل

ایران اور بھارت کے درمیان چاہ بہار بندرگاہ سے زاہدان تک 628 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کی تعمیر کا معاہدہ 2016 میں ہوا تھا، فوٹو : فائل

تہران: ایران نے مسلسل تاخیری حربے استعمال کرنے پر بھارت کو چاہ بہار بندرگاہ سے زاہدان تک ریلوے منصوبے سے علیحدہ کر کے اپنے بل بوتے پر منصوبے کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے چاہ بہار بندرگاہ سے زاہدان تک 628 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کی تعمیر کے منصوبے کے لیے فنڈز جاری نہ کرنے اور مختلف تاخیری حربے استعمال کرنے پر بھارت کو 40 کروڑ ڈالر کے اہم تجارتی منصوبے سے علیحدہ کرتے ہوئے منصوبے کو اپنے بل بوتے پر مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایران نے بھارت کی جانب سے اہم منصوبے پر معاہدے کے بعد حیلے بہانوں سے تاخیر کرنے پر ایرانی حکومت نے چین کے ساتھ 400 ارب ڈالر کی شراکت داری کے منصوبوں کو حتمی شکل دینا شروع کردیا ہے اور ساتھ ہی چاہ بہار بندرگاہ سے زاہدان تک ریلوے لائن کے منصوبے کے لیے ایرانی نیشنل ڈیولپمنٹ فنڈ سے 40 کروڑ ڈالر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارت کی جانب سے ایران کے اس فیصلے پر کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اپوزیشن جماعت کانگریس نے مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارت کے ہاتھ سے بڑے تجارتی منصوبے کے چلے جانے کو ’’ عظیم نقصان‘‘ قرار دیا۔

واضح رہے کہ افغانستان کی سرحد سے متصل اس منصوبے کے لیے ایران اور بھارت کے درمیان 2016 میں معاہدہ طے پایا تھا تاہم ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد سے بھارت معاہدے پر عمل درآمد میں شش و پنج کا شکار رہا جب کہ اس منصوبے کو مارچ 2022 میں مکمل ہونا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔