- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
- مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 619 ملین ڈالر کیساتھ سرپلس رہا
- کیویز سے اَپ سیٹ شکست؛ رمیز راجا بھی بول اٹھے
- آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جون یا جولائی میں ہونیکا امکان ہے، وزیر خزانہ
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، مزار اقبال پر حاضری
- دعائیہ تقریب پر مقدمہ؛ علیمہ خان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- سی او او کی تقرری کا معاملہ کھٹائی میں پڑنے لگا
- ’’شاہین آفریدی نے رضوان کو ٹی20 کرکٹ کا بریڈ مین قرار دے دیا‘‘
امریکی ادارے فچ سلوشنز کی رواں سال پاکستان میں ڈالر کی قدر سے متعلق پیش گوئی
کراچی: امریکی کریڈٹ ریٹنگ ادارے فچ سلوشنز نے سال 2020ء کے دوران پاکستان میں امریکی ڈالر کی اوسطاً قدر 163 روپے اور 2021ء میں 171 روپے رہنے کی پیش گوئی کردی۔
بدھ کو فچ سلوشنز کی جانب سے جاری کردہ پاکستانی کرنسی کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2020ء سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں مجموعی طورپر 7 اعشاریہ 1 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستانی روپے کی قدر پر اگرچہ بڑے پیمانے کا دباؤ نہیں ہوگا لیکن ڈالر کی نسبت روپے کی قدر میں بتدریج کمی واقع ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق اس بات کا بھی امکان ہے کہ پالیسی ساز عالمی مارکیٹ خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر افراط زر کے دباؤ کو کم رکھنے کے لیے روپے کی قدر کو مزید گرنے دیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خام تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں اور اس مد میں موخر ادائیگیوں کی سہولت کے علاوہ عالمی شراکت دار جی 20 ممالک کی جانب سے قرضوں کی موخر ادائیگیوں کی سہولت ملنے سے فی الوقت پاکستان کے ذخائر پر بیرونی مالیاتی ادائیگیوں کا دباؤ نظر نہیں آرہا ہے بلکہ مذکورہ عوامل کے سبب پاکستان کے لیے بیرونی معیشت کے حوالے سے درپیش چیلنجز میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔