خیبرپختون خوا حکومت کا بے سہارا خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اہم اقدام

ویب ڈیسک  جمعرات 16 جولائی 2020
دارالامان میں خواتین کیلئے ایس او پیز کو رولز کی حیثیت دیکر سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کے تحت ایکٹ میں تحفظ دیا جائیگا، فیصلہ ۔ فوٹو : فائل

دارالامان میں خواتین کیلئے ایس او پیز کو رولز کی حیثیت دیکر سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کے تحت ایکٹ میں تحفظ دیا جائیگا، فیصلہ ۔ فوٹو : فائل

 پشاور: خیبرپختون خوا حکومت نے بے سہارا خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اہم فیصلہ کیا ہے۔

محکمہ منصوبہ بندی و ترقی خیبر پختون خوا کا خواتین کے حقوق کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت ایڈیشنل چیف سیکریٹری خیبرپختون خوا نے کی۔ اجلاس میں سیکریٹری سوشل ویلفیئر سمیت محکمہ پی اینڈ ڈی کی جینڈر امپاورمنٹ اینڈ سوشل پروٹیکشن چیف نے بھی شرکت کی۔

اجلاس میں دارالامان میں موجود خواتین کے لیے ایس او پیز بنانے کا اعلان کیا گیا، ایس او پیز کو رولز کی حیثیت دے کر سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کے تحت ایکٹ میں تحفظ دیا جائے گا، ان رولز کو کابینہ سے منظور کرایا جائے گا، رولز بننے سے ان تمام اقدامات کو قانونی تحفظ حاصل ہوجائے گا جوکہ بے سہارا خواتین کو تحفظ دینے کے لیے اٹھائے جائیں گے۔

دارالامان کے لیے ایڈوائزری اور مانیٹرنگ بورڈ بنایا جائے گا جو دارالامان میں داخلہ لینے کے عمل، دارالامان میں موجود خواتین کو عدالتی کیسز میں معاونت، دارالامان سے فارغ التحصیل خواتین کو زندگی گزارنے کے لیے مالی معاونت اور ان کی تعلیم اور تحفظ سے متعلق معاملات کو دیکھے گا۔

ایڈوائزری اور مانیٹرنگ بورڈ کے تحت مختلف کمیٹیاں بھی قائم ہون گی جو کہ مزید تفصیل سے دارالامان کے معاملات دیکھیں گی، ایڈوائزری اور مانیٹرنگ بورڈ میں پولیس، ریلیف، سوشل ویلفئیر سمیت دیگر محکموں کے نمائندے شامل ہوں گے، ایڈوائزری بورڈ کے نیچے دارالامان کی سطح پر کمیٹیوں کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا جو دارلامان کے معاملات مقامی سطح پر دیکھے گی۔

خیبرپختونخوا میں اس وقت 5 دارالامان کام کررہے ہیں جن کو بہتر بنانے کے لئے کام کیا جارہا ہے، محکمہ منصوبہ بندی و ترقی خیبرپختون خوا میں حال ہی میں قائم شدہ سوشل پروٹیکشن اینڈ جنیڈر امپاورمنٹ سیکشن خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کررہا ہے۔

اس کے علاوہ حکومت خیبرپختون خوا کی جانب سے گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے مؤثر قانون سازی پر بھی کام جاری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔