- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
ٹاس کے ذریعے رکنِ اسمبلی کا انتخاب
ویلنگٹن: گزشتہ ماہ ایک چھوٹے سے ملک ’’نیئو‘‘ کے قصبے سے رُکنِ اسمبلی کا انتخاب کرنے کےلیے سکّہ اچھال کر ’’ٹاس‘‘ کا سہارا لیا گیا۔ یہ مجبوری اس لیے آن پڑی کیونکہ دونوں امیدواروں کو یکساں تعداد میں (26) ووٹ ملے تھے۔
اگر یہ خبر آپ کو عجیب لگ رہی ہے تو بتاتے چلیں کہ ’’نیئو‘‘ میں اس سے پہلے 2017 کے انتخابات میں بھی ٹھیک ایسا ہی ایک واقعہ ہوچکا ہے جب دو امیدواروں نے سب سے زیادہ یعنی 19، 19 ووٹ حاصل کیے تھے اور جیتنے والے کا فیصلہ ٹاس کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ نیئو ایک چھوٹا سا لیکن خوب صورت ’’جزیرہ ملک‘‘ ہے جو بحرالکاہل میں نیوزی لینڈ سے کچھ دوری واقع ہے۔ اگرچہ یہ خود کو ایک آزاد اور خودمختار ملک قرار دیتا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ نیوزی لینڈ سے ’’آزاد تعلق‘‘ کا دعویدار بھی ہے جس کے تحت اس کا دفاع اور اُمورِ خارجہ، دونوں کی ذمہ داری نیوزی لینڈ پر ہے۔
دوسری جانب نیئو کے شہریوں کو نیوزی لینڈ میں رہنے بسنے کےلیے بھی خصوصی مراعات حاصل ہیں۔ فی الحال اس جزیرہ ملک کی آبادی صرف 1700 نفوس کے لگ بھگ رہ گئی ہے کیونکہ اس کے 30 ہزار سے زائد لوگ نیوزی لینڈ میں جا کر مستقل آباد ہوگئے ہیں، جو اس کی آبادی کے 95 فیصد سے بھی زائد ہیں۔
اس سب کے باوجود، یہاں مکمل جمہوریت رائج ہے اور ہر تین سال بعد ’’پارلیمنٹ‘‘ کے انتخابات ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔