بھارت کی ہندوتوا سوچ اورجارحانہ پالیسیوں سے خطے کاامن خطرے میں ہے، وزیر خارجہ

ویب ڈیسک  بدھ 22 جولائی 2020
بھارت افغانستان میں جاری امن عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، اعلیٰ سطحی اجلاس سے وزیر خارجہ کا خطاب۔ فوٹو، فائل

بھارت افغانستان میں جاری امن عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، اعلیٰ سطحی اجلاس سے وزیر خارجہ کا خطاب۔ فوٹو، فائل

 اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی ہندوتوا سوچ اور جارحانہ پالیسیوں سے خطے کا امن خطرے میں ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت  خطے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں  وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، اعلی عسکری حکام اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور اپنی داخلی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کے ذریعے عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان, مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کشی اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی و علاقائی فورم پر اٹھا رہا۔ نہتے کشمیریوں کو بھارتی استبداد سے نجات دلانے کے لئے عالمی برادری کو اپنا موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: غیرملکی میڈیا کے وفد کا لائن آف کنٹرول کا دورہ

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت، کی ہندتوا سوچ اور جارحانہ پالیسیوں کے باعث پورے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بھارت، افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔

اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت اور خطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ ء خیال کیا گیا۔ اور بھارت سرکار کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کیے گئے 5 اگست کے  یک طرفہ اقدامات  کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کروانے اور انہیں مزید اجاگر کرنے کے لیے مختلف تجاویز کو زیر غور لایا گیا ۔اجلاس میں افغان امن عمل سمیت علاقائی سلامتی کے مختلف امور پر مشاورت بھی کی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔