سندھ میں نسوانی آواز کا جھانسا دے کر اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں اضافہ

اسٹاف رپورٹر  بدھ 22 جولائی 2020
اورسادہ لوح لوگ خاتون کی آواز کے جھانسے میں آکر ملاقات کے لیے کچے کے علاقوں میں نکل پڑتے ہیں۔ فوٹو، انٹرنیٹ

اورسادہ لوح لوگ خاتون کی آواز کے جھانسے میں آکر ملاقات کے لیے کچے کے علاقوں میں نکل پڑتے ہیں۔ فوٹو، انٹرنیٹ

کراچی: آئی جی سندھ مشتاق مہر نے انکشاف کیا ہے کہ نسوانی آواز میں ہونے والی فون کالز کوصوبے کے مختلف اضلاع میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں جھانسا دینے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔   

جمعرات کو سندھ کابینہ کو بتایا گیا کہ نسوانی آواز میں موبائل فون کالز کی جاتی ہیں اورسادہ لوح لوگ خاتون کی آواز میں موصول ہونے والی کالوں کے دوران باتوں میں آکر ملاقات  کے لیے کچے کے علاقوں میں نکل پڑتے ہیں اور پھر وہاں خاتون تو نہیں ملتی البتہ ڈاکو اغوا کرنے پہنچ جاتے ہیں۔

سندھ کابینہ اجلاس کے دوران آئی جی سندھ پولیس مشتاق مہر نے بتایا کہ رواں سال شکارپور،کشمور،جیکب آباد سمیت دیگر اضلاع میں106 افراد اغوا ہوئے۔ خاتون کی آواز کے جھانسے میں آکر ان سے ملنے پہنچے والے زیادہ تر لوگ اغوا ہوگئے۔ گزشتہ سال اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کی تعداد صرف 28 تھی۔

پولیس حکام کے مطابق ان کے پاس ٹو جی  موبائل فون جی ایس ایم لوکیٹر جبکہ انہیں ’’تھری جی‘‘ ٹیکنالوجی درکار ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق رواں سال بھتے کی 76وارداتیں ہوچکی ہیں۔  وزیراعلی نے حکم دیا جس تھانے کی حدود میں اغوا کی واردات ہوئی ایس ایچ او کے خلاف کاروائی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔