چین نے بھی مریخ کی طرف اپنا پہلا روور مشن بھیج دیا

ویب ڈیسک  جمعـء 24 جولائی 2020
تیانوین-1 نامی یہ چینی خلائی مشن 5 ٹن وزنی ہے جو فروری 2021 تک مریخ کے گرد اپنے مدار میں داخل ہوجائے گا۔ (فوٹو: ژنہوا نیوز ایجنسی)

تیانوین-1 نامی یہ چینی خلائی مشن 5 ٹن وزنی ہے جو فروری 2021 تک مریخ کے گرد اپنے مدار میں داخل ہوجائے گا۔ (فوٹو: ژنہوا نیوز ایجنسی)

بیجنگ: آج کل سیارہ زمین اور مریخ ایک دوسرے سے کم فاصلے پر ہیں، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف ممالک مریخ کی سمت اپنے خلائی مشن روانہ کررہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات کے ’’الأمل‘‘ (امید) مشن کے بعد چین نے بھی مریخ کی سمت اپنا ’’تیانوین-1‘‘ (آسمانی سوال) روانہ کردیا ہے۔

اگرچہ چین ماضی میں روس کے اشتراک سے مریخ تک پہنچنے کی ایک کوشش کرچکا ہے لیکن وہ ناکام رہی۔ چین نے تازہ کوشش مکمل اپنے طور پر کی ہے جس میں کسی دوسرے ملک کا کوئی اشتراک و تعاون شامل نہیں۔

یہ مشن بھی مریخ پر بھیجے گئے روایتی مشنز جیسا ہی ہے: اس میں ایک آربٹر ہے جو مریخ کے گرد مدار میں چکر لگاتا رہے گا؛ ایک متحرک گاڑی بھی اس مشن کا حصہ ہے جو آربٹر سے الگ ہو کر مریخ کی سطح پر اُترے گی اور وہاں کی مٹی کا خودکار انداز میں تجزیہ کرے گی۔

خاص بات یہ ہے کہ تیانوین-1 لانچ کرنے میں چین نے ’’لانگ مارچ 5‘‘ راکٹ استعمال کیا ہے جو چین کا اب تک بنایا ہوا سب سے طاقتور اور سب سے بڑا خلائی راکٹ ہے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’ژنہوا‘‘ کے مطابق، لانگ مارچ 5 راکٹ نے تیانوین-1 کو مطلوبہ خلائی راستے پر چھوڑ کر علیحدہ ہوتے وقت 11.2 کلومیٹر فی سیکنڈ (40,320 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار حاصل کرلی تھی۔

امریکی ماہرین نے چین کی اس کوشش کو ’’ابتدائی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ مشن کامیاب ہوگیا تو مریخ کے حوالے سے چین اس مقام پر پہنچے گا جہاں امریکا آج سے 45 سال پہلے، وائکنگ مشن کے وقت تھا۔

تیانوین-1 مشن مجموعی طور پر 5 ٹن وزنی ہے جو اپنے 5 کروڑ 50 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد فروری 2021 تک مریخ کے گرد اپنے مدار میں داخل ہوجائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔