- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 افراد جاں بحق
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی20 بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
چین نے بھی مریخ کی طرف اپنا پہلا روور مشن بھیج دیا
بیجنگ: آج کل سیارہ زمین اور مریخ ایک دوسرے سے کم فاصلے پر ہیں، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف ممالک مریخ کی سمت اپنے خلائی مشن روانہ کررہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات کے ’’الأمل‘‘ (امید) مشن کے بعد چین نے بھی مریخ کی سمت اپنا ’’تیانوین-1‘‘ (آسمانی سوال) روانہ کردیا ہے۔
اگرچہ چین ماضی میں روس کے اشتراک سے مریخ تک پہنچنے کی ایک کوشش کرچکا ہے لیکن وہ ناکام رہی۔ چین نے تازہ کوشش مکمل اپنے طور پر کی ہے جس میں کسی دوسرے ملک کا کوئی اشتراک و تعاون شامل نہیں۔
یہ مشن بھی مریخ پر بھیجے گئے روایتی مشنز جیسا ہی ہے: اس میں ایک آربٹر ہے جو مریخ کے گرد مدار میں چکر لگاتا رہے گا؛ ایک متحرک گاڑی بھی اس مشن کا حصہ ہے جو آربٹر سے الگ ہو کر مریخ کی سطح پر اُترے گی اور وہاں کی مٹی کا خودکار انداز میں تجزیہ کرے گی۔
خاص بات یہ ہے کہ تیانوین-1 لانچ کرنے میں چین نے ’’لانگ مارچ 5‘‘ راکٹ استعمال کیا ہے جو چین کا اب تک بنایا ہوا سب سے طاقتور اور سب سے بڑا خلائی راکٹ ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’ژنہوا‘‘ کے مطابق، لانگ مارچ 5 راکٹ نے تیانوین-1 کو مطلوبہ خلائی راستے پر چھوڑ کر علیحدہ ہوتے وقت 11.2 کلومیٹر فی سیکنڈ (40,320 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار حاصل کرلی تھی۔
امریکی ماہرین نے چین کی اس کوشش کو ’’ابتدائی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ مشن کامیاب ہوگیا تو مریخ کے حوالے سے چین اس مقام پر پہنچے گا جہاں امریکا آج سے 45 سال پہلے، وائکنگ مشن کے وقت تھا۔
تیانوین-1 مشن مجموعی طور پر 5 ٹن وزنی ہے جو اپنے 5 کروڑ 50 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد فروری 2021 تک مریخ کے گرد اپنے مدار میں داخل ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔