- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
خود پسند افراد اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتے
اوریگن، امریکہ: ایک سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انتہائی خودپسندی یعنی ’’نرگسیت‘‘ (نارسسزم) کے شکار افراد دیگر لوگوں کے مقابلےمیں اپنی غلطی نہیں مانتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان سے کوئی غلطی ہی نہیں ہوئی ہے۔
اس کے مقابلے میں دیگر مزاج والے خواتین و حضرات سے اگر خطا ہوتی ہے تووہ اس کو نہ دوہرانے کے بارے میں سوچتے ضرور ہیں جبکہ نرگسیت والے لوگوں میں یہ رحجان کم ہی پایا جاتا ہے۔ اس بات کا دلچسپ انکشاف اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرینِ نفسیات نے ایک سروے کے بعد کیا ہے۔
اوریگن یونیورسٹی سے وابستہ سائنسداں سیٹورس ہوویز اور ان کے ساتھیوں نے بتایا کہ ہمارے دماغ میں ماضی کے نتائج کا تجزیہ اور ان کاموں کو ذہنی طور پر مختلف انداز میں انجام دینے یا پرکھنے کا ایک قدرتی نظام پایا جاتا ہے جسے ’ حقائق کو روکنے کی ضروری فکر‘ یا شڈ کاؤنٹر فیکچول تھنکنگ‘ کہا جاتا ہے۔ اس عمل میں ہم گزرجانے والے واقعے کو اپنے دماغ میں سوچتے ہوئے اس کے مختلف نتائج یا پس منظر پر غور کرتے ہیں۔
ہوویز کے مطابق ہم خود حفاظتی سوچ کے کسی نہ کسی درجے پر ہوتے ہیں۔ ہم اپنی کامیابی کو اپنی محنت قرار دیتے ہیں، لیکن ناکامیوں کا الزام دوسروں یا بیرونی عوامل پر دھرتے ہیں، جبکہ دوسرے کی غلطیوں پر بے رحم ہوکردوسروں کو اس کا ذمے دار ٹھہراتے ہیں۔
خود پرست افراد اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اور وہ خود کو دوسروں سے بہتر سمجھتے ہیں۔ ایسے لوگ دوسروں کا مشورہ قبول نہیں کرتے اور ان کی رائے کا احترام بھی نہیں کرتے۔ اگر آپ ایسے لوگوں سے کہیں کہ آپ نے ایسا کونسا مختلف کام کیا ہے؟ تو وہ کہیں گے کہ کچھ نہیں لیکن یہ سب کچھ اچھا کیا ہے۔
نفسیات کی رو سے نرگسیت ایک ایسی کیفیت ہے جس میں کوئی مرد یا عورت خود کو دوسروں سے برتر سمجھتا ہے، ایسے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ ہمیشہ امتیازی سلوک ہونا چاہئےاور انہیں عزت ملنی چاہئے۔
یہ تحقیق جرنل آف مینجمنٹ میں شائع ہوئی ہے، جس میں چار مختلف گروہوں کے چار مختلف تجربات سے گزارا گیا۔ ان میں طلبہ و طالبات، ملازمین، تاجر اور مینیجر وغیرہ شامل تھے۔ ایک تحقیق چلی اور دوسری اسپین میں کی گئی ہے۔
اس دلچسپ تجربے میں انہوں نے شرکا کو جملوں کے جوڑے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کو کہا گیا۔ یعنی
میں سمجھتی یا سمجھتا ہوں کہ میں ایک خاص شخصیت ہوں،
بمقابلہ
میں دوسروں کے مقابلے میں نہ ہی بدتر ہوں، اور نہ ہی بہتر ہوں۔
اسی طرح شرکا کو دیگر بہت سے تجربات سے گزارا گیا جس میں انہیں دوسروں کے مقابلے میں خود کو زیادہ اہل ثابت کرنا تھا۔ تحقیقی سروے سے معلوم ہوا کہ خود پسند شرکا نے کسی بھی مقام پر خود پر تنقید نہیں کی اور بار بار اصرار کیا کہ انہوں نے جو کچھ کیا ہے وہ ٹھیک ہی کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔