افغانستان ہزاروں پاکستان مخالف شدت پسندوں کا گڑھ ہے، اقوام متحدہ

ویب ڈیسک  پير 27 جولائی 2020
 6 ہزار سے زائد شدت پسند افغانستان سے بیٹھ کر پاکستان میں حملے کرتے ہیں، رپورٹ

6 ہزار سے زائد شدت پسند افغانستان سے بیٹھ کر پاکستان میں حملے کرتے ہیں، رپورٹ

اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ افغانستان میں 6 ہزار سے زائد پاکستان مخالف شدت پسند روپوش ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔

رپورٹ کے مطابق چھ ہزار سے زیادہ عسکریت پسند، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے، افغانستان میں روپوش ہیں اور وہاں سے پاکستانی فوج اور شہری اہداف پر حملے کرتے ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی تجزیاتی اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم (جو پوری دنیا میں دہشت گرد گروہوں کا سراغ لگاتی ہے)، نے ایک رپورٹ میں پاکستانی موقف کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود شدت پسند افغان سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کررہے ہیں اور افغانستان پاکستان مخالف شدت پسندوں کو گڑھ ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اس وقت 6 ہزار سے زائد پاکستان مخالف شدت پسند سرگرم ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے جو نہ صرف افغانستان میں رپوش ہیں بلکہ وہاں بیٹھ کر پاکستان میں فوجی اور شہری اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے داعش سے وابستہ افغان شاخ سے روابط قائم کررکھے ہیں اور کچھ ارکان تو داعش میں شمولیت بھی اختیار کرچکے ہیں۔

واضح رہے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے افغان امن معاہدے میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ طالبان افغان سرزمین کو داعش سمیت کسی بھی دہشت گرد گروہ کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔