- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
جگر کے مریضوں پر کورونا وائرس جلد حملہ آور ہوتا ہے، مقررین
کراچی: ضیاالدین یونیورسٹی اوراسپتال کی جانب سے ہیپاٹائٹس کے عالمی دن کے حوالے سے ورچوئل سیمینار ’’فائند دا مسنگ ملینز‘‘ کاانعقاد کیاگیا۔
یونیورسٹی کی پرو چانسلر ڈاکٹرندا حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جگر کے مرض میں مبتلا افراد کو کورونا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ ایسے مریضوں کے جگر پہلے سے ہی متاثر ہوچکے ہوتے ہیںاس لیے کورونا ان پر جلد حملہ آورہوتا ہے، ایسے مریضوں کو بہت زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہیپاٹائٹس بی حاملہ خواتین سے بچے میں بھی منتقل ہوسکتا ہے جبکہ ہیپاٹائٹس سی کے منتقل ہونے امکانات کم ہوتے ہیں لیکن کوئی خاتون اگر ایچ آئی وی کے ساتھ ہیپاٹائٹس کا شکار ہے تو پھر بچے میں اس کے منتقل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں،ماہر امراض جگر پاکستانی سوسائٹی فار اسٹڈی آف لیور ڈیزیز کے صدر ڈاکٹر ضیغم عباس کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ڈی اور ای تمام اقسام پائی جاتی ہیں ان کی اہم وجوہات میں نشہ، شراب، وائرل انفکشنز وغیرہ شامل ہیں، ہیپا ٹائٹس کی اہم علامات میں پیلیا، قے، دل گھبرانا، چکر آنا، جگر کے امراض شامل ہیں۔
ہیپاٹائٹس خون کی منتقلی، غیر محفوظ جسمانی تعلقات اور استعمال شدہ ریزر سے منتقل ہو سکتاہے، صفائی کا خیال نہ رکھنا بھی اس وائرس کے پھیلاؤ کی بنیادی وجہ ہے، ملک میں ہیپاٹائٹس کے بڑھتے ہوئے کیسز کو روکنے کیلیے حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ایم ایس ڈاکٹر زاہد اعظم ،ڈاکٹر ضیاالدین اسپتال کے ماہر امراض جگر ڈاکٹر قمر العارفین اور ڈاکٹر سہیل حسین کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا مرض ہے جس کے بارے میں مریضوں کو پتہ نہیں چلتا اور جسم میں سرایت کر جاتا ہے، یہ مرض انتہائی خاموشی سے اپنے پنجے گاڑے رہتا ہے اسی لیے اس کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے، لوگوں میں ہیپاٹائٹس کے متعلق آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اس انفیکشن کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔