کورونا کی وبا میں آئی بی اے نے فیسوں میں 10 فیصد اضافہ کردیا

صفدر رضوی  جمعرات 30 جولائی 2020
حکومت کی جانب سے طلباکو رعایت دینے کے آرڈیننس کے باوجود اضافہ کیا

 فوٹو : فائل

حکومت کی جانب سے طلباکو رعایت دینے کے آرڈیننس کے باوجود اضافہ کیا فوٹو : فائل

کراچی:  آئی بی اے کراچی نے تعلیمی سیشن2020/21 کے لیے اپنی فیسوں میں10فیصد اضافہ کردیا ہے جبکہ کئی برسوں کے بعد رجسٹرار کی اسامی پر فیکلٹی رکن اسد الیاس کی تقرری بھی کردی گئی۔

فیسوں میں اضافہCOVID 19 کی موجودہ وبا اور حکومت سندھ کی جانب سے جامعات میں طلبا کو 20 فیصد رعایت دینے کے مئی میں جاری کردہ آرڈیننس کے باوجود دیا گیا ہے، آئی بی اے کو اس اضافے کے سالانہ164ملین روپے کا فائدہ ہوگا جبکہ پہلے فال سیمسٹر میں داخلوں کے سبب 100 ملین روپے کی وصولی متوقع ہے  آئی بی اے کے بورڈ آف گورنرز نے فیسوں میں10فیصد اضافے اور رجسٹرار کی تقرری کی منظوری دیدی ہے۔

بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ہفتے کو ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی بی اے کراچی ڈاکٹر اکبر زیدی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں فیسوں میں اضافے کے حوالے سے اکاؤٹس اینڈ فنانس  کے12جون کو منعقدہ اجلاس کی سفارشات پیش کی گئی۔ بی او جی کے اراکین اس بات پر متفق تھے کی جب  تک حکومت سندھ کی جانب سے اس معاملے پر دوبارہ کو حتمی بات سامنے نہیں آجاتی ملک میں inflation کو سامنے  رکھتے ہوئے فیس میں10فیصد اضافہ کردیا جائے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں حکومت سندھ کے سیکریٹری برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ریاض الدین بھی موجود تھے تاہم ان کی جانب سے اس فیصلے کی مخالفت سامنے نہیں آئی اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ میں آئی بی اے سے مسابقت رکھنے والے دیگر تعلیمی اداروں LUMS ، حبیب یونیورسٹی،  KSBL، زیبسٹ اور IOBM کا فیس اسٹریکچر بھی پیش کیا گیا اور بتایا گیا کہ آئی بی اے کی فیس حبیب یونیورسٹی کے ایک تہائی 1/3 جبکہ لمس  کے one half  ہے  فنانس کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ میں فیسوں میں اضافے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ سندھ کی بعض جامعات جن میں  زیبسٹ بھی شامل ہیں۔ ان کی جانب سے فیس میں اضافہ کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں بورڈ آف گورنرز نے رجسٹرار کی اسامی پر فیکلٹی رکن اسد الیاس کو اس شرط پر تعینات کرنے کی منظوری دے دی کہ وہ تدریس اور ٹیسٹنگ کے شعبے سے علیحدہ ہوجائیں گے یاد رہے کہ رجسٹرار کے عہدے کے لیے سلیکشن بورڈ میں آئی بی اے کراچی ہی سے عمیر سعید بطور امیدوار شریک ہوئے تھے اس عہدے کے لیے کل 127 درخواستوں آئیں تھیں۔

آئی بی اے کے ذرائع کے مطابق بی او جی کے اجلاس کے دوران ایک رکن شاہد شفیق کی جانب سے مذکورہ امیدوار کی تقرری پر شدید نکتہ چینی کی گئی اور کہا گیا کہ اسد الیاس کا دیگر عہدوں پر فائز افراد کے ساتھ برتاؤ کا مسئلہ سنگین ہے ان کی تقرری نہ کی جائے تاہم بی او جی کا کہنا تھا کہ محض ان کی رائے پر سلیکشن بورڈ کے فیصلہ کو رد نہیں کیا جاسکتاکیونکہ ایگزیکیٹو ڈائریکٹر سمیت7میں سے 6 اراکین نے ان کے حق میں رائے دی ہے۔

یاد رہے کہ سلیکشن بورڈ کے بی او جی میں پیش کیے گئے منٹس کے مطابق سلیکشن بورڈ میں ڈاکٹر اسد الیاس کی مخالفت کرتے ہوئے شاہد شفیق کا کہنا تھا کہ رجسٹرار کے عہدے پر ان کی تقرری آئی بی اے کے لیے  تباہ کن ہوگی۔ جسے منٹس کا حصہ بنایا گیا تھا۔ “ایکسپریس ” نے فیسوں میں اضافے کے حوالے سے آئی بی اے کراچی کی کمیونیکیشن منیجر سے رابطہ کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ بی او جی کی روداد کی توثیق سے قبل انتظامیہ اس معاملے پر کوئی رائے یا بیان نہیں دے سکتی روداد کے اجراء میں 15 سے 20 روز کا وقت لگتا ہے اس کے بعد ہی کچھ کہنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔