ایف بی آر کا پالپا ہاوس کی 34 کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف  

احتشام مفتی  جمعـء 31 جولائی 2020
انکم ٹیکس کی مد میں 14کروڑ روپے جب کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 20کروڑ روپے کی چوری شامل

انکم ٹیکس کی مد میں 14کروڑ روپے جب کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 20کروڑ روپے کی چوری شامل

کراچی: ڈائریکٹوریٹ انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن ایف بی آر نے پالپا ہاوس کی جانب سے گزشتہ 6 سال کے دوران 34 کروڑ روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف کیا ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ پالپا ہاوس سندھ ریونیو بورڈ کے سندھ سیلز ٹیکس کی بھی ادائیگیاں نہیں کررہاہے حالانکہ ایس آر بی کے پالپا ہاوس پر صرف سیلز ٹیکس کی مد میں تقریبا 12 سے 13 کروڑ روپے کے واجبات بنتے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ قومی ائیرلائن کے پائیلٹوں کی تنظیم پالپا نے 8750 اسکوائریارڈ کے رفاعی پلاٹ نمبر ایس ٹی 31، بلاک 5، کلفٹن میں اپنے ممبران کے لیے تین منزلہ پالپا ہاوس قائم کیا ہوا جس میں 30 سے زائداعلی ترین رہائشی کمرے، سوئیٹس، بینکوئیٹ ہال، سوئمنگ پول، ٹینس کورٹ، لان کی سہولتیں موجود ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ پالپا نے پالپا ہاوس میں اسکول اور لائبریری  کے لیے کنٹونمنٹ بورڈ سے اضافی اراضی حاصل کی تھی مگر تاحال پالپا ہاوس میں نہ تو اسکول قائم کیا گیا ہے اور نہ ہی لائبریری بلکہ پالپا ہاوس کومکمل طور پر تجارتی بنیادوں پر آپریٹ کیا جارہا ہے۔ آئی اینڈآئی کے ذرائع نے بتایا کہ پالپا ہاوس کی انتظامیہ ایک کمرے کافی یوم 10سے 20ہزار روپے چارج کرتی ہے جب کہ پالپا ہاوس کا لان اور پرتعیش بینکوئیٹ ہال مختلف تقریبات کے لیے انتہائی مہنگے ریٹس 5 سے 6لاکھ روپے کے عوض نان ممبر کلائنٹس کو فراہم کیاجاتاہے لیکن ان تجارتی سرگرمیوں سے ہونے والی خطیر آمدن کے باوجود محکمہ انکم ٹیکس میں پالپا ہاوس کی جانب سے داخل کرائے جانے والے ٹیکس گوشواروں میں آمدنی ظاہر نہیں کی جاتی ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے پالپا ہاوس کی تجارتی سرگرمیوں سے متعلق خفیہ تحقیقات کے بعد پالپا ہاوس کی انتظامیہ مطلوبہ ٹیکس ریکارڈ کے لیے گزشتہ چند ماہ میں دو نوٹسز جارکیے گئے جس پر پالپا ہاوس کی انتظامیہ مسلسل ٹال مٹول سے کام لے رہی جس پر ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جمعرات کو تیسرا نوٹس بھی جاری کردیاگیاہے جس میں پالپاہاوس کی انتظامیہ سے مزکورہ مدت کے دوران انکے بینکوئیٹ ہال اور لان میں تقریبات کی تفصیلات وآمدنی، رہائشی کمروں کی بکنگ کی تفصیلات وآمدنی کا ریکارڈ طلب کیاگیاہے اورانتظامیہ سے اپنے داخل کردہ ٹیکس گوشواروں میں قابل ٹیکس آمدنی کی تفصیلات فراہم نہ کرنے کے بارے میں استفسار کیاگیاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔