افغان چیک پوسٹوں سے فائرنگ ہوئی جس کا ہم نے بھی ردعمل دیا، شبلی فراز

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 31 جولائی 2020
پاکستان نے کورونا کے سبب افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کر دیئے تھے کچھ افراد نے وہاں لوگوں کو اکسایا، وزیر اطلاعات (فوٹو : اے پی یی)

پاکستان نے کورونا کے سبب افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کر دیئے تھے کچھ افراد نے وہاں لوگوں کو اکسایا، وزیر اطلاعات (فوٹو : اے پی یی)

 اسلام آباد: وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ  کچھ نے زبردستی چمن بارڈ پار کرنے کی کوشش کی، افغانستان سے چمن بارڈر پر ہماری پوسٹوں کو نشانہ بناکر ہمیں نقصان پہنچایا گیا جس پر ہم نے بھی ردعمل دیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے مختلف بارڈرز ہیں، پاکستان نے کورونا وائرس کے سبب افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کر دیئے تھے کچھ افراد نے وہاں لوگوں کو اکسایا، کچھ نے زبردستی اس پوسٹ سے نکلنے کی کوشش کی، افغانستان سے چمن بارڈر پر ہماری پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا اور ہماری پوسٹوں کو نقصان پہنچایا گیا جس پر ہم نے بھی ردعمل دیا۔

شبلی فراز نے کہا کہ افغانستان ایک لینڈ لاک ملک ہے، ہمارے بارڈر کے ذریعے وہاں تک اشیائے ضروریہ پہنچتی ہیں، ہم نے ایک دن کے لیے بارڈر کھولے تاکہ اشیائے ضروریہ افغانستان پہنچ سکیں، عید سے قبل ہم نے بارڈرز دوبارہ بند کر دیئے۔

یہ پڑھیں : چمن میں پاک افغان بارڈر پر کشیدگی برقرار، لیویز اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان برادر ملک ہیں، ہم نے ہمیشہ افغانستان کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائے، ہم نے بارڈر عبور کرنے والوں کے لیے ایس او پیز میں سختی کی ہے، حکومت کا نظریہ ہے کہ سرحدوں کو بین الاقوامی پریکٹس کے مطابق محفوظ بنانا ہے۔

شبلی فراز نے مزید کہا کہ سرحدی تناوٴ کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ بارڈر بند ہونے سے اسمگلنگ پر بھی اثر پڑا اور بارڈرز سے اسمگلنگ کا عنصر بھی موجود رہتا ہے، افغانستان حکومت اور عوام کے ساتھ رشتہ مضبوط کریں گے، افغان حکومت سے درخواست کریں گے کہ تعاون کریں ہم افغانستان کے ساتھ تجارت کو مکمل طور پر فیسیلیٹیٹ کریں گے۔

افغان فورسز نے معصوم شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی، دفتر خارجہ

اسی حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے پہلے فائرنگ نہیں کی بلکہ صرف اپنے دفاع میں ردعمل دیا۔

ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحدیں تجارت اور پیدل کراس کرنے والوں کے لیے افغان حکومت کی درخواست پر ہی کھلی رکھی گئی ہیں، پاکستان تجارت کی روانی کے لیے منفی عناصر کی روک تھام کی غرض سے کام کر رہا ہے، عید الاضحیٰ کی وجہ سے پیدل کراسنگ کی اجازت دی گئی تھی جس کے لیے  جمع افراد پر افغان فورسز نے فائرنگ کردی۔

ترجمان نے کہا کہ اس افسوسناک واقعہ میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں اور پاکستان کی طرف املاک کو نقصان پہنچا. پاکستان نے فوری طور پر سفارتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی، کافی محنت کے بعد افغان فورسز کی فائرنگ بند ہوئی اور  افغانستان کی طرف بھی نقصان کی اطلاعات ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔