دورہ انگلینڈ؛ شاہد آفریدی کوٹیم سے عمدہ کارکردگی کی امیدیں

سلیم خالق  ہفتہ 1 اگست 2020
نوجوان فاسٹ بولرزطویل عرصے تک ملک کے لیے پرفارم کرسکتے ہیں۔ (فوٹو : فائل)

نوجوان فاسٹ بولرزطویل عرصے تک ملک کے لیے پرفارم کرسکتے ہیں۔ (فوٹو : فائل)

شاہد آفریدی نے دورہ انگلینڈ میں قومی کرکٹ ٹیم سے عمدہ کارکردگی کی امیدیں وابستہ کرلیں۔

پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ مشکل انگلش کنڈیشنز میں ڈرا سیریز بھی جیت کے برابر ہے،2016 میں کپتان مصباح الحق اور یونس خان نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، دونوں انگلینڈ کے ماحول کا بہترین تجربہ رکھتے ہیں، کھلاڑیوں کو اچھی ٹیم مینجمنٹ کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے،کس سیشن میں کس حکمت عملی کے ساتھ کھیلنا ہے اس کیلیے پلیئرز کی بھرپور رہنمائی کرنے والے کوچز موجود ہیں،امید ہے کہ ٹیم  بیٹنگ اور بولنگ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

بابر اعظم سے بلند توقعات وابستہ کیے جانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ نوجوان بیٹسمین نے کوئی اضافی دباؤ لیا بلکہ کپتانی بھی ان کے کھیل پر اثر انداز نہیں ہوئی،بابر کی توجہ اپنی کارکردگی پر مرکوز ہے، انھیں بجا طور پر پاکستانی بیٹنگ میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیا جا سکتا ہے، آنے والے وقتوں میں وہ تن تنہا پاکستان کو میچز جتوائیں گے۔

ایک سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ فاسٹ بولرز کے حوالے سے پاکستان کی مٹی بڑی زرخیز ہے، وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر کے بعد اب نیا ٹیلنٹ بھی نظر آرہا ہے،یہ پیسرز طویل عرصے کرکٹ کھیل سکتے ہیں، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ باصلاحیت ہیں، محمد عباس، وہاب ریاض اور محمد عامر کا تجربہ بھی کارآمد ثابت ہوگا، پی ایس ایل سے مزید بولرز سامنے آئیں گے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ شاداب خان ایک اچھے آل راؤنڈر بن سکتے ہیں، وہاب ریاض عمدہ پاور ہٹنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، عمادوسیم بھی بیٹ اور بال سے پرفارم کرنے کے اہل ہیں، آل راؤنڈر سے ٹیم کو 25 یا 30رنز اور بطور بولر اچھی کارکردگی درکار ہوتی ہے، کپتان کو اعتماد ہونا چاہیے کہ اسے کسی بھی بیٹنگ نمبر پر آزما سکے۔ انھوں نے کہا کہ شعیب ملک نے قومی ٹیم سے باہر ہونے کے دور میں بھی خود کو سپر فٹ رکھا، پاکستان آئندہ سیریز اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ان کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

فلاحی کاموں سے صرف خدمت کی سیاست کرنا چاہتا ہوں

شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ میں صرف خدمت کی سیاست کرنا چاہتا ہوں،کورونا وائرس کی وجہ سے فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا موقع ملا، ملک بھر میں براہ راست لوگوں سے رابطہ کیا، خوش آئند بات یہ ہے کہ خود وائرس کا شکار ہونے سے قبل لوگوں تک خوراک وغیرہ پہنچانے کا موقع ملا، اس دوران کرکٹ سرگرمیوں سے دور رہا، ٹریننگ کا سلسلہ تو چلتا رہا، بیٹ اور بال کو ہاتھ نہیں لگایا، سیاست میں تو ہوں لیکن صرف خدمت کی سیاست کرنا چاہتا ہوں۔

انسانیت پر جہاں بھی ظلم ہو اس کے خلاف بولنا چاہیے

شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ انسانیت پر جہاں بھی ظلم ہو اس کے خلاف بولنا چاہیے، سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین کی شدید مخالفت کے باوجود کڑوے حقائق بیان کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ دنیا کا ہر مذہب انسانیت کا درس دیتا ہے،بطور مسلمان بھی جہاں ظلم ہو اس کے خلاف بولنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ گوتم گھمبیر کے خلاف جنگ میدان میں تھی اور اس میں کوئی خرابی بھی نہیں، بہر حال اس طرح کی باتوں کا اثر عام زندگی پر نہیں ہونا چاہیے،میدان سے باہر سب دوست ہیں۔

عامر کا ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ درست تھا

شاہد آفریدی نے محمد عامرکا ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ درست قرار دے دیا، آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ جس کام سے لطف اندوز نہ ہوں اسے چھوڑ دینا چاہیے،ٹیسٹ  کرکٹ میں بولر کو نئی اور پرانی گیند سے سوئنگ کے ساتھ اسپیڈ کی بھی ضرورت ہوتی ہے، عامر کی نئی گیند سے تو اسپیڈ اچھی رہتی، پرانی سے مشکل پیش آتی،طویل فارمیٹ میں اس کے بغیر گزارا نہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ اپنی فٹنس کو پیش نظر رکھتے ہوئے محمد عامر نے درست فیصلہ کیا۔

قومی ٹیم سیکھنے کا نہیں پرفارم کرنے کا پلیٹ فارم ہے

شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم سیکھنے کا نہیں کارکردگی دکھانے کا پلیٹ فارم ہے، کوچنگ کے لیے تو انڈر14 اور 16 کرکٹرز پر اکیڈمیز میں توجہ دینا مناسب ہے، جب کوئی کھلاڑی قومی ٹیم میں جگہ بنا لے تو اسے پرفارمنس کے لیے تیار کرنا ہوتا ہے، سپورٹ اسٹاف میں موجود لوگ پلیئرز کو دباؤ میں بہتر کارکردگی دکھانے میں رہنمائی کر سکتے ہیں، وہ بتاتے ہیں کہ مشکل حالات میں ثابت قدم رہتے ہوئے کس طرح توجہ مرکوز رکھنا ہے،اسکلز کے بارے میں سکھانے کا کام جونیئر سطح پر ممکن ہے۔

پی ایس ایل 5 کی چیمپئن ٹیم کا فیصلہ مارچ میں ہی کر دینا چاہیے تھا

شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل 5 کی چیمپئن ٹیم کا فیصلہ مارچ میں ہی کر دینا چاہیے تھا،ایونٹ ختم کرنے کا اعلان کرکے لیگ مرحلے میں سرفہرست ٹیم کو ٹرافی دینا مناسب ہوتا لیکن پی سی بی کا خیال تھا کہ شاید حالات بہتر ہو جائیں گے،افسوس ایسا نہیں ہوا۔یاد رہے کہ مارچ میں کورونا وائرس کی وجہ سے پی ایس ایل کے پلے آف میچز ملتوی کردیے گئے تھے جن کے انعقاد کا امکان بھی نظر نہیں آتا۔

آفریدی نے ملتان سلطانز کی نمائندگی کو کامیاب تجربہ قرار دے دیا،انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل 5 میں فرنچائز نے اچھی کوچنگ اور بہتر پلاننگ کی بدولت لیگ مرحلے میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی، اینڈی فلاور، مشتاق احمد اور اظہر محمود نے ٹیم کو بھرپور سپورٹ فراہم کی، شان مسعود بطور کپتان گروم ہوئے، غیر ملکی کرکٹرز نے بھی اچھی کارکردگی دکھائی، اونر علی ترین نے معاملات بہتر انداز میں چلائے، ملتان سلطانز پر منحصر ہے کہ آئندہ سیزن کے لیے وہ میرے  ساتھ آگے بھی چلنا چاہتے ہیں یا پھر کوئی اور ٹیم میری خدمات حاصل کرتی ہے۔

کچھ کہنے سے پہلے کنیریا کو اپنے کردار پر نظر ڈالنا چاہیے

شاہد آفریدی نے دانش کنیریا کو اپنے کردار پر نظر ڈالنے کا مشورہ دے دیا، آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ میں نے بطور کپتان اور ایک عام کھلاڑی کے بھی ہمیشہ جونیئرز کو سپورٹ کیا، کئی کرکٹرز کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھا،انھیں بھائیوں کی طرح ساتھ لے کر چلا، دانش کنیریا بھی اچھے بچے تھے، اب 11،12 سال بعد انھوں نے بیان بازی شروع کر دی توبڑا عجیب سا لگ رہا ہے،کنیریا کے حوالے سے یہی کہوں گا کہ اپنا کردار دیکھو،تم نے پاکستان کا نام بدنام کیا،میں اسی لیے ان کی کسی بات کو سنجیدہ نہیں لیتا۔

ریٹائرمنٹ کا دل چاہتا ہے فینز اور فیملی کے لوگ روک دیتے ہیں

شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ جب تک جوش اور جذبہ برقرار ہے کرکٹ کھیلتا رہوں گا، دل تو چاہتا ہے کہ ریٹائرمنٹ لے لوں لیکن پرستاروں اور فیملی کا مطالبہ ہے کہ لیگز میں شرکت جاری رکھوں،خود بھی ابھی کھیل کیلیے جوش اور جذبہ محسوس کرتا ہوں، جب لگا کہ فٹنس ساتھ نہیں دے رہی، ٹیموں پر بوجھ بن رہا ہوں،جوش اور جذبہ برقرار نہیں رہا تو کرکٹ چھوڑ جاؤں گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔