- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
پرندوں کی پکار کو شمار کرنے کا عجیب اور متنازعہ مقابلہ
بیلجیئم: دنیا بھر کے مقابلوں میں عموماً کھلاڑی کی صلاحیتوں کو ہی مدِ نظر رکھا جاتا ہے لیکن بیلجیئم میں لوگوں کی بڑی تعداد پرندوں کی آواز کے سالانہ مقابلے میں شریک ہوتی ہے لیکن جانوروں کے حقوق کے علمبردار اس سے ناخوش ہیں۔
ونکن اسپورٹ نامی اس مقابلے کو ’فنچ سِٹنگ‘ بھی کہا جاتا ہے جہاں بیلجیئم میں ولندیزی زبان بولنے والے افراد شریک ہوتے ہیں۔ اس کھیل میں ہر پنجرے کو دوسرے سے چھ فٹ کی دوری پر رکھا جاتا ہے اور ان کے سامنے پرندے کا مالک بیٹھتا ہے۔ مقابلے میں شریک ہر شخص کے پاس فٹے کی طرح لکڑی کی ایک طویل چھڑی ہوتی ہے اور جب جب پرندہ اپنی مکمل پکار سناتا ہے اسے چاک کے نشان سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
مقابلے میں فتح اسی کی ہوتی ہے جس کا پرندہ ایک گھنٹے میں سب سے زیادہ مکمل آواز خارج کرتا ہے۔ لیکن اس دوران مقابلے کے جج پورے عمل کو دیکھتے رہتے ہیں تاکہ کوئی بھی شریک بے ایمانی نہ کرسکے۔ اگرچہ یہ ایک عجیب و غریب کھیل ہے لیکن جانوروں اور پرندوں کے حقوق کے علمبرداروں نے اس پر شدید تنقید بھی کی ہے۔
پرندوں کی آواز سننے کے کھیل کا آغاز پہلے پہل سولہویں صدی میں ملتا ہے جسے قدیم تاجروں نے شروع کیا۔ اس کے بعد پہلی عالمی جنگ کے بعد دوبارہ اس کا آغاز ہوا اور سال 2007 تک یہ بیلجیئم میں اپنے عروج پر پہنچا۔ اس سال پورے بیلجیئم میں 13 ہزار کھلاڑیوں کے پاس مقابلے کے لئے دس ہزار سے زائد فنچ پرندے تھے۔
پرندوں کو زیادہ سے زیادہ چہچہاہٹ کے لیے کئی طرح کے جتن کئے جاتے ہیں۔ خاص نسل کے فنچ پرندوں کا انتخاب کیا جاتا ہے، پروٹین سے بھرپور غذا دی جاتی ہے اور یہاں تک پرندوں کو ہارمون کے ٹیکے بھی لگائے جاتے ہیں۔ لیکن پرندوں کو شور کی جانب راغب کرنے کے لیے پنجروں میں منصوعی روشی اور موسیقی بھی چلائی جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پرندوں کے حقوق کی تنظیموں نے اس مقابلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے جانوروں پر ظلم قراردیا ہے۔ ان کے مطابق فنچ جیسے نازک پرندے کو تنگ ، تاریک اور چھوٹے سے پنجرے میں رکھا جاتا ہے ۔ جانوروں کے مقابلے میں بعض شرکا نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا پرندہ ایک گھنٹے میں ایک ہزار مرتبہ آواز خارج کرتا ہے۔
جانوروں کی تنظیم کے مطابق اس طرح سے پرندوں کو چیخنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اگر ان پرندوں کو آزاد کردیا جائے تو کھلی فضا میں یہ اس سے بھی زیادہ مرتبہ چہچہا سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔