- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
کھانے کے اوقات میں بے ترتیبی، بدن کو سوچ سے زیادہ متاثرکرسکتی ہے
پنسلوانیا: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وقت بے وقت کھانا اور غذائی اوقات میں بے ترتیبی انسانی جسم کو ہمارے پچھلے اندازوں سے کہیں زیادہ متاثر کرسکتی ہے۔
جامعہ پنسلوانیا کے پیرلمن اسکول آف میڈیسن کے سائنسداں نئی تحقیق کے بعد کہہ رہے ہیں کہ جسم کے ہر خلئے کے اندر 24 گھنٹے کی ایک گھڑی ہوتی ہے جو دوسرے خلیات کے ساتھ شراکت کرتے ہوئے بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شفٹوں میں کام کرنے والے افراد دوسروں کے مقابلے میں بہت جلد موٹاپے اور ذیابیطس وغیرہ کے شکار بن جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے جسم کی اندرونی گھڑیاں ایک دوسرے سے رابطے میں نہیں رہتیں۔ اس کی اہم وجہ کھانے کے اوقات میں شدید بے ترتیبی ہے۔
لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے اثرات مزید دوررس ہوسکتے ہیں کیونکہ وقت بے وقت کھانے سے جسم کی اندرونی حیاتیاتی گھڑی (بائیلوجیکل کلاک) شدید متاثر ہوتی ہے۔ اس کی تفصیلات بین الاقوامی تحقیقی جریدے سائنس میں شائع ہوئی ہے۔
ذیابیطس اور میٹابولزم کی ماہر ڈاکٹر مچیل لازر اور ان کے ساتھیوں کےمطابق ہمارے دماغ میں حیاتیاتی گھڑی ہوتی ہے جو بدن کے دیگر اعضا کی بافتوں (ٹشوز) کی اپنی قدرتی گھڑی کے ساتھ کام کرتی ہے۔ ڈاکٹر مچیل نے اپنی ٹیم کے ساتھ ملکر چوہے کا ایک ماڈل تیار کیا جس کے جگر کے مخصوص خلیات یعنی ہیپاٹوسائٹس کی گھڑی کو باربار متاثر کیا جاسکتا تھا۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ جوں ہی ہیپاٹوسائٹس کی قدرتی ٹک ٹک خراب ہوئی خون میں ٹرائی گلیسرائیڈ یعنی کولیسٹرول کی مقدار بڑھنا شروع ہوگئی جو امراضِ قلب، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور فالج وغیرہ کی وجہ بن سکتی ہے۔
اس چھوٹے سے ماڈل سے معلوم ہوا کہ اگر صرف ایک عضو کے خلیات کی قدرتی گھڑی متاثر ہوجاتی ہے تو اس سے کولیسٹرول کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جگر کے خلیات متاثر ہونے سے بدن کے دیگر اجسام کے خلیات کے اوقات بھی متاثر ہونا شروع ہوگئے ۔ اس طرح ایک عضو متاثر ہونے سے دیگر اہم اعضا بھی خراب ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ کھانے کے وقت کا خیال نہ رکھنے سے جسم کے عضو بھی متاثر ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔