عرب دنیا کے پہلے ایٹمی بجلی گھر نے کام شروع کردیا

ویب ڈیسک  اتوار 2 اگست 2020
براکۃ ایٹمی بجلی گھر کا یونٹ نمبر 1، جبکہ اندرونی تصویر میں اٹامک پاور پلانٹ کا عملہ خوشی مناتے دکھایا گیا ہے۔ (تصاویر: حماد الکعبی ٹوئٹر اکاؤنٹ)

براکۃ ایٹمی بجلی گھر کا یونٹ نمبر 1، جبکہ اندرونی تصویر میں اٹامک پاور پلانٹ کا عملہ خوشی مناتے دکھایا گیا ہے۔ (تصاویر: حماد الکعبی ٹوئٹر اکاؤنٹ)

ابوظہبی: عرب دنیا کے پہلے ایٹمی بجلی گھر (نیوکلیئر پاور پلانٹ) نے گزشتہ روز متحدہ عرب امارات میں کام شروع کردیا۔ اس بات کا اعلان عالمی ایجنسی برائے ایٹمی توانائی (آئی اے ای اے) میں متحدہ عرب امارات کے مستقل نمائندے حماد الکعبی نے اپنی ایک ٹویٹ میں بھی کیا ہے:

چار یونٹوں پر مشتمل اس ایٹمی بجلی گھر کا پورا نام ’’محطۃ براکۃ للطاقۃ النوویۃ‎‘‘ (براکہ نیوکلیئر پاور پلانٹ) ہے جس کی مجموعی پیداواری صلاحیت 5600 میگاواٹ ہے جبکہ ہر یونٹ انفرادی طور پر 1400 میگاواٹ بجلی بنا سکتا ہے۔ فی الحال ان میں سے پہلے یونٹ نے بجلی بنانی شروع کی ہے جبکہ باقی تین یونٹ بھی تکمیل کے قریب ہیں۔

مکمل طور پر فعال ہوجانے کے بعد یہ ایٹمی بجلی گھر، متحدہ عرب امارات میں بجلی کی ضرورت کا 25 فیصد پورا کرسکے گا۔

براکۃ ایٹمی بجلی گھر ابوظہبی میں ’’غربیہ‘‘ کے علاقے میں ساحلی پٹی کے قریب تعمیر کیا گیا ہے جس پر لاگت کا تخمینہ 25 ارب ڈالر کے لگ بھگ بتایا جارہا ہے۔ یہ ایٹمی بجلی گھر ’’کوریا الیکٹرک پاور کمپنی‘‘ کی قیادت میں کورین کمپنیوں کے ایک کنسورشیم نے تعمیر کیا ہے۔

اگرچہ اس بجلی گھر کی تعمیر 2011 میں شروع ہوگئی تھی اور اس کے پہلے یونٹ کو 2017 میں کام شروع کرنا تھا لیکن خطّے کے سیاسی حالات کے باعث یہ مسلسل التوا کا شکار ہوتا رہا اور بالآخر گزشتہ روز، تقریباً تین سالہ تاخیر کے بعد، براکۃ ایٹمی بجلی گھر کے پہلے یونٹ نے کام شروع کردیا۔

خبروں کے مطابق، برکۃ ایٹمی بجلی گھر کے باقی تین یونٹ تقریباً مکمل ہیں لیکن فی الحال اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا کہ وہ کب تک فعال ہوں گے اور پیداوار شروع کریں گے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اگرچہ عرب دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جہاں ایٹمی بجلی گھر تعمیر ہوا ہے لیکن پورے عالمِ اسلام کے سب سے پہلے ایٹمی بجلی گھر ’’کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ‘‘ (کینپ) نے 1972 میں، پاکستان میں کام شروع کیا جسے کراچی کے ساحلی مقام پیراڈائز پوائنٹ کے قریب تعمیر کیا گیا تھا۔

ایٹمی بجلی گھر آپریٹ کرنے والے دیگر مسلم ممالک میں ترکی اور ایران بھی شامل ہیں جبکہ بنگلا دیش میں ایک ایٹمی بجلی گھر پر کام جاری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔