- بشام خود کش حملہ؛ پاکستان سیکیورٹی بڑھائے اور سیکیورٹی رسک مکمل ختم کرے، چین
- عمران خان کا پیغام پوری طرح نہیں پہنچایا جا رہا، پی ٹی آئی اجلاس میں قانونی ٹیم پر تنقید
- جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وزیرخزانہ
- کراچی ایئرپورٹ سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے والے 2 مسافر گرفتار
- ججوں کے خط کا معاملہ، سنی اتحاد کونسل کا قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرانے کا فیصلہ
- ضلع بدین کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق
- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
جوانی کے موٹاپے اوربڑھاپے میں ڈیمنشیا کے درمیان ’’مضبوط تعلق‘‘ کا انکشاف
نیویارک: امریکی طبّی ماہرین نے پانچ ہزار سے زیادہ بالغ افراد کا مطالعہ کرنے کے بعد جوانی میں موٹاپے اور بڑھاپے میں ڈیمنشیا کے درمیان ’’مضبوط تعلق‘‘ دریافت کیا ہے، تاہم اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ جوانی میں موٹے یا زائد الوزن افراد بڑھاپے میں لازمی طور پر ڈیمنشیا کا شکار ہوں۔
واضح رہے کہ ڈیمنشیا ایک ایسی دماغی بیماری ہے جو عموماً بڑھاپے میں ہوتی ہے۔ ڈیمنشیا کا شکار ہونے والے شخص کے دماغی خلیات آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتے جس کی وجہ سے ابتدائی مرحلے میں وہ شخص دائیں بائیں اور کھڑکی دروازوں کے درمیان فرق کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے اور اسے رفع حاجت جیسی بنیادی ضروریات کا احساس بھی نہیں رہتا۔
جیسے جیسے یہ بیماری بڑھتی ہے، ویسے ویسے متاثرہ فرد کی یادداشت بھی تقریباً ختم ہوجاتی ہے اور بالآخر وہ موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اب تک اس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہوسکا ہے جبکہ ڈیمنشیا کی موجودہ دوائیں بھی صرف اس کی پیش رفت کو آہستہ کرنے میں ہی مدد کرتی ہیں، اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
کولمبیا یونیورسٹی، نیویارک میں وبائیات (ایپی ڈیمیولوجی) کی اسسٹنٹ پروفیسر عدینہ ذکی الحضوری اور ان کے ساتھیوں نے 5104 بزرگوں کی میڈیکل ہسٹری کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ ’’بالغ‘‘ یعنی 21 سے 40 سال کی وہ خواتین جو عمر کے اس حصے میں زائد الوزن (اوور ویٹ) تھیں، ان میں 70 سال کی عمر کو پہنچنے پر ڈیمنشیا کا شکار ہونے کا امکان (عمر کے اسی حصے میں نارمل وزن رکھنے والی خواتین کے مقابلے میں) 180 فیصد زیادہ تھا، جبکہ دورانِ بلوغت موٹاپے میں مبتلا خواتین کےلیے بڑھاپے میں ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ 250 فیصد تک زیادہ تھا۔
اسی طرح دورانِ بلوغت زائد الوزن مردوں کےلیے بڑھاپے میں ڈیمنشیا کا امکان 150 فیصد اور موٹے مردوں کےلیے 250 فیصد زیادہ دیکھا گیا۔ علاوہ ازیں، وہ مرد جو ادھیڑ عمری میں موٹاپے کا شکار تھے، ان کےلیے بڑھاپے میں ڈیمنشیا کا امکان 200 فیصد تک زیادہ تھا۔
اگرچہ اس مطالعے سے جوانی اور ادھیڑ عمری میں زائد الوزن ہونے اور بڑھاپے میں ڈیمنشیا کا باہمی تعلق بہت مضبوط انداز سے سامنے آیا ہے لیکن ابھی حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ 20 سے 40 سال کی عمر میں موٹاپے یا اوور ویٹ ہونے کی وجہ سے بڑھاپے میں بھی ڈیمنشیا ہوسکتا ہے۔
یہ تحقیق گزشتہ ہفتے ’’الزائمرز ایسوسی ایشن‘‘ کی ایک آن لائن کانفرنس میں پیش کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔