یوم استحصال کشمیر، ایک ٹرننگ پوائنٹ

ایڈیٹوریل  بدھ 5 اگست 2020
آج 5 اگست کو ایک سال مکمل ہونے پرکنٹرول لائن کے دونوں اطراف کے کشمیریوں سمیت پوری قوم یوم استحصال کشمیر منائے گی۔ فوٹو : فائل

آج 5 اگست کو ایک سال مکمل ہونے پرکنٹرول لائن کے دونوں اطراف کے کشمیریوں سمیت پوری قوم یوم استحصال کشمیر منائے گی۔ فوٹو : فائل

بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے فیصلہ کو آج 5 اگست کو ایک سال مکمل ہونے پرکنٹرول لائن کے دونوں اطراف کے کشمیریوں سمیت پوری قوم یوم استحصال کشمیر منائے گی۔ جب کہ وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جلد ہم سب سرینگر کی جامع مسجد میں شکرانے کے نوافل ادا کریں گے ، صبح دس بجے ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔

وزیر اعظم عمران خان آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ ملک بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی جائیں گی ۔ اسلام آباد میں ریلی کی قیادت صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کریں گے۔

دنیا کو یہ پیغام جائیگا کہ کشمیری اپنے حق کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے اور بھارت کی غلامی نہ ہی کسی کشمیری کو گوارا ہے اور نہ جدوجہد آزادی سے کشمیری حریت پسند اور عوام کبھی پیچھے ہٹیں گے، عالمی برادری اور بڑی طاقتوں کو باور کرایا جائیگا کہ خطے میں ایک انتہا پسند، فسطائی اور نازی ازم کی پیروکار مودی سرکار سے مائنڈ سیٹ کی جنگ ہے جو اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بھارتی جمہوریت اور سیکولر ازم کے چہرے پر سے منافقت، آمریت اور ظلم وستم کا نقاب نوچ کر پھینک نہیںدیا جاتا۔

پروگرام کے مطابق تمام وزرائے اعلیٰ اپنی متعلقہ اسمبلیوں میں مقبوضہ وادی کے عوام پر بھارت کے مظالم کی مذمت کریں گے۔ مظفر آباد میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا جس کی قیادت وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کریں گے، اقوام متحدہ کے مبصر دفتر کے سامنے علامتی احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر ، سیاسی و حریت قیادت کے ہمراہ اقوام متحدہ کے مبصر کو میمورنڈم جمع کروائیں گے۔

سرینگر لال چوک کی مناسبت پر تعمیر کیے گئے لال چوک کا افتتاح بھی کیا جائے گا۔ کشمیری عوام سے یکجہتی کے لیے سینیٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے، اجلاس پہلے مظفر آباد میں بلانے کی تجویز تھی تاہم اب یہ اجلاس اسلام آباد میں ہی ہوگا۔ نریندر مودی کی سربراہی میں قائم فسطائی بھارتی حکومت نے گزشتہ برس پانچ اگست کو ملکی آئین کی دفعہ 370 منسوخ کرکے کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی۔ اس کے بعد بھارتی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں آبادکاری کی اجازت دیدی گئی جس کا مقصد وہاں کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔

بزرگ حریت رہنما سیدعلی گیلانی نے جموں وکشمیر کے لوگوں کے نام اپنے ایک پیغام میں بدھ کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ بھارتی حکمرانوں نے جس طرح اپنے مذموم ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے پوری آبادی کو گھروں تک محدود کرکے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے جو عالمی برادری کے لیے ایک کھلا چیلنج ہے۔

پیرکے روز کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے عسکری حکام اورذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ہمراہ ایل او سی سیکٹر چری کوٹ کا دورہ کیا۔ عسکری حکام کی طرف سے وزیر خارجہ کو بریفنگ دی گئی۔ عسکری حکام نے بتایا کہ بھارت میں لائن آف کنٹرول پر رہنے والے سویلینز کو ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ بھارت کی جانب سے سیز فائرکی خلاف ورزی سے شہریوںکو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے،کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے جد و جہد جاری رہے گی ۔ وزیر خارجہ نے لائن آف کنٹرول پر تعینات پاک فوج کے جوانوں کی عظمت، ہمت اور جذبے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا پوری قوم اپنے ان جری سپوتوں کی جوانمردی اور بہادری پر فخر کرتی ہے، بھارت جو مرضی کر لے،کشمیریوں نے5 اگست کے اقدام کو مسترد کر دیا ہے ۔

وزیر خارجہ نے مظفر آباد میں صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان سے بھی ملاقات کی۔ وزیر خارجہ نے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر سے بھی ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران انھوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔ وزیر خارجہ نے لائن آف کنٹرول پر آبادیوں کے باسیوں سے بھی خطاب کیا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مساجد پر تالے لگانے سے دلوں اور ذہنوں کو قید نہیں کیا جا سکتا، وہ دن دور نہیں جب حریت کے جذبے سے لبریز کشمیری سری نگر کی جامع مسجد میں شکرانے کے نوافل ادا کریں گے۔

دریں اثناء کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد کی کشمیر ہائی وے کا نام تبدیل کر کے سرینگر ہائی وے رکھ دیا گیا ہے۔ ڈھوکری چوک، فیض آباد، زیرو پوائنٹ، گولڑہ موڑ اور ایکسپریس وے پر نئے نام کے بورڈز نصب کر دیے گئے ہیں۔ سری نگر ہائی وے کا افتتاح وفاقی وزیر برائے مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید نے کیا۔ اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کو ایک سال مکمل ہونے والا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے بہترین انداز میں کشمیر کا مقدمہ لڑا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ کشمیر میں سیاسی ، انسانی حقوق اور ’’ڈیموگرافک وار فیئر‘‘ کی جنگ جاری ہے، بھارت کا ایجنڈا استعماری، غیر آئینی ، غیر انسانی اور آمرانہ ہے، کشمیریوں نے اپنے خون سے اپنی جدوجہد آزادی تحریر کی ہے، نئی نسل نے کشمیری قوم سے ایک کمٹمنٹ کی ہے، یوتھ نے برہان وانی کے لہو سے عہد وفا استوار کیا ہے، اس مجاہد نے کشمیر کاز کو حیات نو دی ہے، مودی آزادی کی لہر کو نہیں روک سکتا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات وپوسٹل سروسز مراد سعید نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فرازکے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس اسٹیمپ کا مقصد دنیا بھر کو بھارت کی بربریت کے بارے میں بتانا ہے ، اس اسٹیمپ سے لاک ڈاؤن کے365 دنوں کا بیانیہ پوری دنیا میں جائے گا۔ دریں اثناء عیدالاضحی کے موقع پر مظفرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان اور چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی و اراکین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، کشمیر پر جارحانہ سفارتی پالیسی کی ضرورت ہے۔

صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، راجہ فاروق حیدر خان اور شہر یار خان آفریدی نے نماز عید کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم آزادی کی فضاء میں عید منا رہے ہیں لیکن لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب ہمارے جسم کا ایک حصہ جنگ کی بھٹی میں جل رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارت کے آگے جھکنے اور ہار ماننے سے انکار کر دیا ہے، چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی سے آزاد کشمیر کے صدر مسعود خان اور وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کے ہمراہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے وفد نے بھی ملاقات کی۔

فار ایسٹرن اکنامک ریویو نے اپنے 1957 کے شمارے میں لکھا تھا کہ استصواب رائے ہی وہ واحد راستہ ہے اور کشمیریوں کے جائز حق خود ارادیت کے منصفانہ ریفرنڈم کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا، اگرچہ بھارتی عزائم کو دیکھتے ہوئے جریدہ نے کہا کہ اس کی امید بھارت سے کم ہے، مگر اس فرسٹریشن کا ذکر ان سطور میں کیا گیا جو آج بھارتی ظلم وستم کو نوشتہ دیوار بنا چکے ہیں۔

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے عیدالاضحی پر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کیا اور عید اگلے مورچوں پر تعینات جوانوں اور افسروں کے ساتھ منائی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے کھوئی رتہ سیکٹر کا دورہ کیا اور وہاں تعینات افسروں اور جوانوں کے ساتھ عید کا دن گزارا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ہمارا دشمن پاکستان اور خطہ کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت موجود ہے، ہم اپنے دشمن کے عزائم سے بخوبی آگاہ ہیں، آرمی چیف نے کنٹرول لائن پر آپریشنل تیاریوں اور مسلسل مؤثر نگرانی پر جوانوں کو سراہا۔

انھوں نے کہا کہ عیدالاضحی غیر مشروط قربانی کا مظہر ہے، قربانی کے جذبہ کو فوجی جوان سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا۔ انھوں نے بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ کشمیری تمام مشکلات کے باوجود استصواب رائے کے حق پر ڈٹے ہوئے ہیں، کشمیری جرأت و بہادری سے بھارتی ظلم اور تشدد کا سامنا کر رہے ہیں۔ کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔ آرمی چیف نے این آئی سی، این آئی ایچ ڈی کا بھی دورہ کیا۔

دریں اثناء چین کے دفاعی اتاشی میجر جنرل چین وین ونگ نے وفد کے ہمراہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کا دورہ کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے چینی وفد کا خیر مقدم کیا اور پی ایل اے کے قیام کی سالگرہ پر چینی وفد کو مبارکباد دی۔ آرمی چیف نے چینی وفد کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ پاک فوج اور پی ایل اے پاک چین سٹرٹیجک تعلقات کا اہم جزو ہیں، دونوں مسلح افواج کے درمیان برادرانہ تعلقات پر فخر ہے۔ چین کے دفاعی اتاشی میجر جنرل چین وین رونگ نے کہا کہ پاک چین ملٹری تعلقات گزرتے وقت کے ساتھ مضبوط ہوئے ہیں، چین کے سفیر یاؤ جنگ نے بھی پی ایل اے کے قیام کی سالگرہ پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاک چین عسکری تعلقات سٹرٹیجک تعاون کا ستون ہیں، چین پاکستان کے ساتھ عسکری تعلقات مزید مضبوط بنانے کا خواہش مند ہے۔

کشمیری عوام کی مزاحمت ایک نئی ٹرننگ پوائنٹ کا استعارہ ہے، بھارت تیزی سے آمریت ، استبدادیت، غیر جمہوری رویے کے ساتھ ہندوتوا کی دلدل میں پھنستا جا رہا ہے، مودی کا مائنڈ سیٹ کشمیر دشمنی پر مبنی ہے لیکن بھارت کا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا، وہ وقت قریب آپہنچا ہے جب کشمیری عوام اپنی منزل پالیں گے ، ریاستی جبر نو آبادیاتی مظہر ہے جسے مقامی جدوجہد آزادی اور مسلسل مزاحمت کے سامنے جلد سرنڈر کرنا پڑیگا۔ انشا اللہ!

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔