موٹاپا اور گٹھیا کے مرض کے درمیان تعلق کا انکشاف

ویب ڈیسک  جمعرات 6 اگست 2020
ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ موٹاپے کی کیفیت گٹھیا اور جوڑوں کے درد کی وجہ بن سکتی ہے (فوٹو: فائل)

ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ موٹاپے کی کیفیت گٹھیا اور جوڑوں کے درد کی وجہ بن سکتی ہے (فوٹو: فائل)

بوسٹن: اگر مرد و خواتین جوانی اور درمیانی عمر میں موٹاپے کے شکار ہوں تو اگلے ماہ و سال میں ان میں جوڑوں کے درد اور گٹھیا (آرتھرائٹس) کا خطرہ زیادہ ہوجاتا ہے۔

ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ گٹھیا کے 25 فیصد واقعات کا تعلق کسی نہ کسی طرح موٹاپے اور زائد وزن سے ہوسکتا ہے۔ یہ تحقیق بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ماہرین نے کی ہے۔ ان کا اصرار ہے کہ جوانی کی فربہی اور گٹھیا یا جوڑوں کے درد کے درمیان گہرا تعلق ہوتا ہے لیکن جوانی میں موٹے افراد جب اپنا وزن معمول پر لے آئے تو اس سے یہ خطرہ ٹل گیا۔

یہ تحقیق جرنل آف آرتھرائٹس کیئر میں شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں گٹھیا کے 27 لاکھ  میں ایک چوتھائی لوگ وہ ہیں جن کا وزن بڑھا ہوا تھا اور وہ موٹے خواتین و افراد کی فہرست میں شامل تھے۔

بوسٹن یونیورسٹی کے نائب پروفیسر ڈاکٹر اینڈریو نے بتایا کہ ’ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ سماجی اور معاشرتی عوامل مثلاً زائد کھانا اور موٹاپا وغیرہ کس طرح جوڑوں کے درد کو بڑھاتے ہیں اور یہ مرض گٹھیا میں تبدیل ہوکر شدید تکلیف اور معذٓوری کی وجہ بن سکتا ہے۔‘

ماہرین کا مشورہ ہے کہ فوری طور پر وزن کم کرکے زندگی کو مشکل بنانے والے مرض سے بچاجاسکتا ہے۔ اس تحقیق کے لیے ایک بڑے سروے سے ڈیٹا لیا گیا ہے۔ اس میں 40 سے 69 سال تک کے افراد شامل تھے اور ان افراد کے وزن، بی ایم آئی اور ہڈیوں اور جوڑوں کے مسائل کا جائزہ لیا گیا۔

سروے کے 10 برس میں کل 13 ہزار 669 افراد میں سے 3 ہزار 603 خواتین اور حضرات گٹھیا کے مرض میں مبتلا ہوگئے لیکن یہ بھی دیکھا گیا کہ جن خواتین و حضرات نے اپنا وزن کم کیا ان میں گٹھیا کا خطرہ بھی کم ہوگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔