ڈائنوسار بھی کینسر کا شکار ہوتے تھے!

ویب ڈیسک  ہفتہ 8 اگست 2020
کینسر کا شکار بننے والا یہ ڈائنوسار ’’سینٹروسارس‘‘ تھا جو 7 کروڑ 60 لاکھ سال پہلے پایا جاتا تھا اور پودے کھاتا تھا۔ (تصاویر: وکی پیڈیا کامنز/ لینسٹ اونکولوجی)

کینسر کا شکار بننے والا یہ ڈائنوسار ’’سینٹروسارس‘‘ تھا جو 7 کروڑ 60 لاکھ سال پہلے پایا جاتا تھا اور پودے کھاتا تھا۔ (تصاویر: وکی پیڈیا کامنز/ لینسٹ اونکولوجی)

اونٹاریو: عام طور پر سرطان یعنی کینسر کو انسانی بیماری سمجھا جاتا ہے جو پچھلے چند ہزار سال کے دوران وجود میں آئی ہے جس کی وجہ خود انسان کے اپنے رہنے سہنے کا انداز ہے۔ لیکن کینیڈا میں ہونے والی ایک تازہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ آج سے کروڑوں سال پہلے ڈائنوسار بھی کینسر میں مبتلا ہوتے تھے۔

اونٹاریو، کینیڈا میں رکازیات (پیلیونٹولوجی) اور طب کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم نے ’’سینٹروسارس‘‘ نامی ایک ڈائنوسار کے رکازات میں ہڈیوں کے سرطان کی بہت واضح علامات دیکھی ہیں۔ یہ ڈائنوسار آج سے تقریباً 7 کروڑ 60 لاکھ سال پہلے پایا جاتا تھا جبکہ یہ پودے کھا کر اپنا پیٹ بھرا کرتا تھا۔

اس کی ایک ٹانگ کی درمیانی ہڈی پر کینسر کا اثر اتنا شدید تھا کہ اس کے نمایاں اور ناقابلِ تردید اثرات آج تک اس کے رکازات میں بھی موجود ہیں۔ اس لحاظ سے یہ پہلا موقع ہے کہ جب کروڑوں سال پہلے کے کسی جانور میں کینسر کے اتنے واضح ثبوت ملے ہیں۔

یہ ڈائنوسار کس وجہ سے کینسر کا شکار ہوا ہوگا؟ کم از کم موجودہ ٹیکنالوجی کےلیے یہ بتانا بالکل ہی ناممکن ہے۔

واضح رہے کہ ڈائنوسار آج سے تقریباً ساڑھے چھ کروڑ (65 ملین) سال پہلے اچانک ہی صفحہ ہستی سے مٹ گئے تھے جبکہ زمین پر انسانی وجود کی تاریخ مشکل سے دس لاکھ سال ہی پرانی ہے۔

مذکورہ دریافت سے جہاں ہمیں کینسر اور دیگر امراض کے ارتقاء کو سمجھنے میں مدد ملے گی، وہیں معدوم جانوروں میں مختلف امراض کے بارے میں جاننے کا موقع بھی ملے گا۔

یہ دلچسپ تحقیق ’’دی لینسٹ اونکولوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔