- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
بیروت دھماکا؛ 3 لاکھ افراد بے گھر، 5 ارب ڈالر کی املاک تباہ
بیروت: لبنان کے صدر نے ملک میں دوہفتے کےلیے ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے جبکہ بیروت میں ہونے والے قیامت خیز دھماکے سے مجموعی طور پر 100 ہلاکتوں اور 4 ہزار افراد کے زخمی ہونے کے ساتھ 3 لاکھ افراد کے بے گھر ہونے اور3 سے 5 ارب ڈالر کے املاک کی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
بیروت شہر کے گورنر مروان عبدود کے مطابق بندرگاہ پر دھماکے کے بعد شہر کھنڈر بن گیا ہے۔ ملبہ ہٹانے اور متاثرہ عمارتیں گرانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ دھماکے کےبعد بندرگاہ ناقابل استعمال ہو گئی ہے اور اشیائے ضروریہ کی قلت خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔
ان کاکہنا ہے کہ شہر کے 90 فی صد ہوٹل تباہ ہو چکے۔ جب کہ شہرمیں 5 ارب ڈالر تک کی املاک کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے دوسری جانب دھماکے سے ہونےو الی ہنگامی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے100 ارب لبنانی پاونڈز مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں ںے مزید بتایا کہ دھماکے کے نتیجے مین 3 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور انتظامیہ متاثرین کو سائبان، خوراک اور پانی وغیرہ کی فراہمی کررہی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: بیروت دھماکا، اسرائیلی وزیراعظم اپنے دھمکی آمیز بیان سے مکر گئے
تاحال دھماکے کی مصدقہ وجہ سامنے نہیں آسکی ہے تاہم ابتدائی طور پر حکام کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آٰیا تھا کہ بیروت کی بندرگاہ کے نزدیک گوداموں میں رکھا 2ہزار 750 ٹن ضبط کیا گیا امونیم نائٹریٹ نامی کیمیائی مادے میں بھڑکنے والی آگ سے ہولناک دھماکا ہوا۔
لبنانی کابینہ کا ہنگامی اجلاس
لبنان کے صدر مائیکل عون نے بیروت میں ہونے والے سانحے سے متعلق بدھ کو کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کابینہ نےدھماکے کے اسباب معلوم کرنے کے لیے بندرگاہ پر تعینات عملے کو حراست میں لینے کے احکامات کی منظوری دے دی ہے۔
واقعے کی ابتدائی خبر: بیروت دھماکے سے لرز اٹھا، 78 ہلاک اور4 ہزار سے زائد افراد زخمی
دھماکے کی شدت
ریکٹر اسکیل پر دھماکے کے بعد تین اعشاریہ پانچ شدت کا جھٹکا محسوس کیا گیا۔ دھماکے کے باعث 30 کلومیٹر تک کے علاقے میں ہر شے زمین بوس ہو گئی۔۔ سیکڑوں عمارتیں اور گاڑیاں ملبے کا ڈھیر بن گئیں دھماکے کی آواز 250 کلو میٹر دور قبرص تک سنی گئی۔
دنیا بیروت کے غم میں شریک
آفت زدہ بیروت میں دنیا بھر سے امداد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ فرانس نے 15 ٹن امدادی سامان لبنان بھجوانے کا اعلان کیا ہے اس کے ساتھ طبی عملے اور ریسکیو اہلکاروں کو ہنگامی بنیادوں پر لبنان بھجوایا جارہا ہے۔ فرانسیسی صدر میکرون اظہار یکجہتی کے لیے آج لبنان پہنچیں گے۔
روس نے بھی بیروت میں عارضی اسپتال بنانے کا اعلان کیا ہے۔ طبی عملے کی ٹیم اور پانچ جہازوں پر مشتمل امدادی سامان جلد لبنان پہنچا دیا جائے گا۔ یورپین یونین کی جانب سے لبنان کو تعاون اور امداد پہنچانے کا اعلان کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اس کے علاوہ جرمنی، جمہوریہ چیک، یونان، پولینڈ، قطر اور نیدر لینڈ سمیت مختلف ممالک کی جانب سے بیروت کے لیے امدادی سامان اور عملہ روانہ کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔