فضائیہ ہاؤسنگ اسکینڈل؛ سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا

کورٹ رپورٹر  جمعرات 6 اگست 2020
منصوبے کیلیے زمین کیسے الاٹ ہوگئی؟یہ الاٹمنٹ نہیں فراڈ کا معاملہ ہے،سپریم کورٹ اسکیم کے ذریعےعوام سے دھوکا دہی پر برہم (فوٹو : فائل)

منصوبے کیلیے زمین کیسے الاٹ ہوگئی؟یہ الاٹمنٹ نہیں فراڈ کا معاملہ ہے،سپریم کورٹ اسکیم کے ذریعےعوام سے دھوکا دہی پر برہم (فوٹو : فائل)

 کراچی: سپریم کورٹ نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق متاثرین کو واجبات کی ادائیگی کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے نیب اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس فیصل عرب، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم میں متاثرین کے واجبات سے متعلق سماعت ہوئی۔ درخواست گزاروں کے وکیل بیرسٹر نعمان جمالی نے موقف اختیار کیا کہ متاثرین کو منافع کے ساتھ رقم واپس کی جائے، متاثرین کی جمع کرائی گئی رقم سے 5 ارب روپے کا منافع ہوا۔

بیرسٹر نعمان جمالی نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، ہائی کورٹ کے فیصلے سے ملزمان کو فائدہ ہوا، عدالت سے استدعا ہے کہ متاثرین کو ان کی رقم منافع کے ساتھ دلوائی جائے۔

سپریم کورٹ نے متاثرین کو واجبات کی ادائیگی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔ سپریم کورٹ نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم میں عوام سے دھوکا دہی پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ایسے منصوبوں سے ہمارے اہم ادارے کا نام بھی خراب کیا جارہا ہے، فضائیہ کسی نجی ادارے کے ساتھ جوائنٹ وینچر کیسے کرسکتا ہے؟

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ منصوبے کے لیے زمین کیسے الاٹ کردی گئی؟ یہ صرف الاٹمنٹ کا نہیں عوام سے فراڈ کا معاملہ ہے۔ سپریم کورٹ نے نیب اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ اوورسیز متاثرین نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔