کراچی میں پھر طوفانی بارش، سڑکیں تالاب بن گئیں، 7 افراد جاں بحق

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 7 اگست 2020
جمعرات کی بارش کے دوران لوگوں کے پانی میں پھنس جانے اور ٹریفک جام کا منظر (فوٹو : اے ایف پی)

جمعرات کی بارش کے دوران لوگوں کے پانی میں پھنس جانے اور ٹریفک جام کا منظر (فوٹو : اے ایف پی)

 کراچی: کراچی میں ایک بار پھر طوفانی بارش کے سبب سڑکیں تالاب بن گئیں، ٹریفک جام ہوگیا جب کہ کرنٹ لگنے اور مختلف حادثات کے سبب 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔

جمعہ کو مون سون کے چوتھے اسپیل کے تحت دوسرے روز بھی شہر کے بیشتر علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوئیں جس کی وجہ سے ایک بار پھر شہر کا نظام درہم برہم ہوگیا، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں، ٹریفک جام ہوگیا جس کے سبب مسافروں کا منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوا۔

بارشوں کا سلسلہ شہر کے مضافاتی علاقوں سے شروع ہوا جس کے بعد شہر بھر میں کہیں درمیانی اور کہیں تیز بارشیں ہوئیں۔ ناظم آباد، بہادر آباد، کلفٹن، ڈیفنس، شارع فیصل، پی ای سی ایچ ایس، نیو کراچی، طارق روڈ، صدر، ایم جناح روڈ، خداددا کالونی، ٹاور، نارتھ ناظم اور نارتھ کراچی سمیت مختلف علاقوں میں بارشیں ہوئیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق جمعہ کو شہر میں سب سے زیادہ بارش پی اے ایف بیس مسرور پر 68.5 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، گلشن حدید 60، صدر 50، کیماڑی 47.3، پی اے ایف بیس فیصل 47، ناظم آباد 44.6، اولڈ ائرپورٹ 40.8، لانڈھی 37.5، یونیورسٹی روڈ 35.5، جناح ٹرمینل 28.8، سعدی ٹاؤن 25.2، نارتھ کراچی 23.9 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔

دوروز کے دوران شہر میں مجموعی طور پر 162.5 ملی میٹر ( 6 انچ سے زائد بارشیں ریکارڈ ہوچکی ہیں)۔ مون سون کے چوتھے اسپیل کی بارشیں محکمہ موسمیات کے اندازوں سے کئی گنا زیادہ رہیں کیوں کہ محکمہ موسمیات نے 3 روز کے دوران 100 تا 120 ملی میٹر بارشوں کی پیش گوئی کی تھی لیکن دو روز کے دوران شہر میں 162.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوچکی ہے۔

بارش کا سلسلہ گزشتہ روز کی طرح دوپہر کے وقت شروع ہوا، چند ایک علاقوں میں بارش کا سلسلہ کئی گھنٹے مسلسل جاری رہا، گرج چمک کے ساتھ ہونے والے بارشوں کی وجہ سے دوسرے روز بھی شہر کا پارہ معتدل رہا۔ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔

شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 25 ڈگری رہا۔ دوسرے روز بھی شہر میں سمندر کی جنوب مغربی ہوائیں بند رہیں جبکہ بلوچستان کی شمال مشرقی سمت کی ہوائیں چلیں۔ ہوا میں نمی کا تناسب صبح کے وقت 88 اور شام کو 96 فیصدرہا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں ہفتے کو بھی میں گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔

بارشوں کے سبب سات افراد جاں بحق

جمعہ کو ہونے والی بارش کے دوران شہر کے مختلف علاقوں میں پیش آنے والے حادثات میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔ سرجانی ٹائون کے علاقے بھینس کالونی میں 12 سالہ بچہ طہٰ ولد تنظیم ندی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا، بچہ یہیں کا رہائشی تھا اور وہ بارش کے وقت ندی میں نہارہا تھا کہ تیز بہاؤ کے باعث یہ حادثہ پیش آیا۔

گلشن اقبال بلاک 13 ڈی تھری میں قائم نعمان کمپلیکس میں بجلی کے تار کے باعث کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی شناخت فراز شاہ ولد معراج شاہ کے نام سے ہوئی۔ 28 سالہ متوفی چار بچوں کا باپ تھا۔

سٹی کورٹ کے قریب کرنٹ لگنے سے 8 سالہ انس ولد شکیل جاں بحق ہوگیا۔ بچہاپنے والد کے ہمراہ پیدل گزر رہا تھا کہ کھمبے سے کرنٹ لگنے کے باعث موقع پر ہی دم توڑ گیا، متوفی پان منڈی کا رہائشی تھا۔

سول اسپتال کے برنس وارڈ کے قریب کرنٹ لگنے سے 20 سالہ جواد ولد زبیر جاں بحق ہوگیا، متوفی پیدل گزر رہا تھا کہ پانی میں کرنٹ موجود ہونے کے باعث جاں بحق ہوگیا، متوفی پاکستان چوک کا رہائشی تھا۔

لانڈھی چار نمبر پر چراغ ہوٹل کے قریب کرنٹ لگنے کے باعث 18 سالہ قیصر ولد نواز جاں بحق ہوگیا، قیصر اپنی دکان پر پہنچا تھا اور شٹر اٹھا ہی رہا تھا کہ اسے کرنٹ لگ گیا وہ اسی علاقے کا رہائشی تھا۔

لیاری کے علاقے کلاکوٹ میں میوہ شاہ قبرستان کے قریب کرنٹ لگنے سے نوجوان جاں بحق ہوگیا جس کی شناخت نہیں ہوسکی، متوفی کی عمر اندازً 30 برس تک ہے۔

ملیر کے علاقے ماڈل کالونی میں سبحان بیکری کے قریب کرنٹ لگنے سے 27 سالہ نوجوان جاں بحق ہوگیا جس کی شناخت  محمد بلال ولد صاحب زادہ کے نام سے ہوئی۔

لیاقت آباد کے علاقے سندھی ہوٹل میں بجلی کا تار گرنے کے باعث دو گدھے کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگئے۔ موقع پر موجود افراد اور گدھا گاڑی بان حادثے میں محفوظ رہا۔ واقعے کے بعد شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گاڑی بان کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

دریں اثنا منگھوپیر کے علاقے بند مراد پر دو نوجوان نہاتے ہوئے ڈوب گئے۔ موقع پر موجود افراد نے فوری طور پر ایدھی کے غوطہ خوروں کو واقعہ سے مطلع کیا جنھوں نے انتہائی سخت جدوجہد کے بعد دونوں کو بچالیا۔ دونوں کے نام 30 سالہ یار محمد اور 35 سالہ دوست محمد معلوم ہوئے ہیں جوکہ تفریح کی غرض سے آئے تھے۔

بنارس کے علاقے میں بھی نالے میں ایک بچے کے ڈوبنے کی اطلاع پر ایدھی کے غوطہ خور پہنچے اور بچے کی تلاش شروع کردی ، ایدھی حکام کے مطابق شام تک بچے کو نالے میں غوطہ خوروں نے تلاش کیا لیکن وہ نہیں مل سکا۔

جمعرات کی بارش میں شہر بھر میں جہاں کئی نقصانات ہوئے تو وہیں میٹرو پول کے قریب تیز ہوا کے باعث ایک جہازی سائز کا سائن بورڈ اڑتا ہوا سڑک پر آگرا جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ معمول کے مطابق ٹریفک گزر رہا ہے کہ اچانک جہازی سائز کا سائن بورڈ اڑتا ہوا آیا جس سے وہاں سے گزرنے والی گاڑیاں تو محفوظ رہیں لیکن موٹر سائیکلوں پر سوار دو افراد زخمی ہوگئے جن میں کراچی ایڈمن سوسائٹی کے 62 سالہ رہائشی انوار بھی شامل ہیں۔

بجلی کی ترسیل کا نظام درہم برہم

کراچی میں بارش کے بعد بجلی کی ترسیل کا نظام درہم برہم ہوگیا، شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی بحالی میں 24 گھنٹے سے زائد کا وقت لگ گیا، بجلی کی بندش اور شدید حبس سے شہری بے حال ہوگئے۔

بارش کے سبب صورتحال ما ضی سے مختلف نہ رہی اور سیکڑوں فیڈرز ٹرپ کر گئے تاریں ٹوٹنے کے واقعات رونما فنی خرابی کی وجہ سے بھی بجلی کی طو یل بند ش ر ہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق جمعرات کو600 سے زائد فیڈر متاثر ہو ئے جس سے مختلف علاقوں میں 10 گھنٹوں بعد بجلی بحال ہوئی جبکہ متعدد علاقے گر ین ٹاؤن ، عظیم پورہ ، ریتہ پلاٹ ، ملیر ، شاہ فیصل کالونی، کورنگی، سرجانی ٹاؤن سمیت دیگر علاقوں میں 24 گھنٹے بعد بجلی بحال ہوئی۔

شاہ فیصل کالونی کے مکینوں نے کے الیکٹرک کے علاقائی دفتر پر احتجاج کیا، دفتر اور عملے کا گھیراؤ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود بجلی بحال نہیں ہوئی۔ کے الیکٹرک کی جانب سے بے حسی کا مظاہرہ  کیا جارہا ہے۔

جن علاقوں میں بجلی کی بندش رہی ان میں کورنگی، لانڈھی، گلشن اقبال، گلستان جوہر، ملیر، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، پیآ ئی بی کالونی، محمود آباد، منظور کالونی، اختر کالونی، قیوم آباد ڈیفنس، کلفٹن، ناظم آباد، بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن اور دیگر شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔