وزیر اعلیٰ سندھ کا نالوں پر تعمیرات کرنے والوں کے نام سامنے لانے کا اعلان

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 7 اگست 2020
کراچی میں نالوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں اور دیگر تعمیرات کرنے والوں کے نام بارشیں رکنے 15 دن کے اندر پبلک کردیں گے، مراد علی شاہ (فوٹو : فائل)

کراچی میں نالوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں اور دیگر تعمیرات کرنے والوں کے نام بارشیں رکنے 15 دن کے اندر پبلک کردیں گے، مراد علی شاہ (فوٹو : فائل)

 کراچی: وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں نالوں پر پیٹرول پمپ، دکانیں اور دیگر تجاوزات قائم کرنے والے تمام افراد کے نام بارشیں رکنے کے بعد 15 دن کے اندر پبلک کردیے جائیں گے۔

بارش کے بعد شہر کے دورے میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ  اضی میں نالوں پر تجاوزات قائم کرنے کی باقاعدہ اجازت دی گئی لیکن اب بہت ہوگیا اب یہ سب کچھ نہیں چلے گا اور تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا، میڈیا شہر کے وہ مقامات بھی دکھائے جہاں پانی جمع ہونے کے بعد نکاسی کی جاتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ آپ بھلے سندھ حکومت کا مذاق اڑا لیں یا بے جا تنقید کریں مجھے اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا، سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت عوام کے ووٹوں سے آئی ہے اور سندھ کے عوام نے ہمیشہ پیپلز پارٹی پر اعتماد کیا ہے، میں مانتا ہوں کہ مسائل ہیں مگر ان مسائل کے تدارک میں کچھ وقت لگے گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے وفاق کی ہدایت پر ہماری مدد کررہا ہے جوکہ اچھی بات ہے اور ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں، ڈیزاسٹر کی صورت میں وفاق کا یہ فرض ہے کہ وہ صوبوں کی مدد اور تعاون کرے، این ڈی ایم اے اس وقت شہر کے تین نالوں کی صفائی کررہا ہے جب کہ سندھ حکومت 23 نالوں کی صفائی کررہی ہے اور ہم سب مل کر کام کررہے ہیں۔

وزیراعلیٰ  سندھ نے ایک سوال پر کہا کہ نیب والے متعدد بار مجھے بلا چکے ہیں مجھے نہیں پتا کہ کس نوعیت کے کیس ہیں مگر بطور صوبائی چیف ایگزیکٹو پھر چاہے وہ صوبہ پنجاب کا ہو یا پاکستان پیپلز پارٹی کا سندھ میں ہو، اسے اس طریقے سے بار بار بلانا صحیح نہیں، ہونا تو یہ چاہیے کہ نیب وزیراعلیٰ کے پاس آکر جو بھی معلومات یا سوال ہیں کرکے اپنی کارروائی مکمل کرے۔

قبل وزیراعلیٰ نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ان کے ساتھ صوبائی وزراء سید ناصر شاہ، سعید غنی اور مرتضیٰ وہاب بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مختلف علاقوں میں نالوں کی صفائی کا بھی جائزہ لیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔