پاکستان معاشی اصلاحات پر سیاسی مفاہمت کے بغیر شرح نمو میں دیر پا اضافہ نہیں کر سکتا، عالمی بینک

شہباز رانا  ہفتہ 8 اگست 2020
توانائی کے شعبے کو مالی طور پر قابل عمل بنانے کیلیے گردشی قرضے کم ہونے چاہئیں، ٹرییبون کو انٹرویو۔ فوٹو: فائل

توانائی کے شعبے کو مالی طور پر قابل عمل بنانے کیلیے گردشی قرضے کم ہونے چاہئیں، ٹرییبون کو انٹرویو۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  عالمی بینک کے سبکدوش ہونے والے پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر الانگو پتھامتھو نے کہا ہے کہ معاشی اصلاحات پر سیاسی مفاہمت کے بغیر پاکستان شرح نمو میں دیرپا اضافہ نہیں کر سکتا۔

پاکستان میں پانچ سال تک کام کرنے والے الانگو پتھامتھو نے ایکسپریس ٹریبیون کو انٹرویو دیتے ہوئے آئی پی پیز کو مشورہ دیا کہ وہ گردشی قرضوں میں کمی کیلیے اقدامات کریں کیوں کہ توانائی کے شعبے کو مالی طور پر قابل عمل بنانے کیلیے گردشی قرضوں میں کمی نہایت ضروری ہے، تحریک انصاف کی دو سالہ حکومت کے دوران بجلی کے نرخوں میں چار بار اضافوں سے گردشی قرضے دو گنا ہو کر 2.2 ٹریلین روپے تک جا پہنچے ہیں، دیگر عالمی ماہرین اور سفارتکاروں کے برعکس الانگو پاکستان کے حکومتی حلقوں میں زیادہ رسائی رکھتے ہیں۔

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے ایک دفعہ بتایا تھا کہ عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کی وزیراعظم عمران خان تک براہ راست رسائی ہے،حماد اظہر نے انہیں وفاقی کابینہ کا رکن بھی قرار دیا تھا،ان کی موجودہ تعیناتی امریکہ کے جنوب ایشیا ڈیپارٹمنٹ میں ڈائریکٹر برائے اسٹریٹیجک منصوبہ بندی ہے، ان کی جگہ نیجے بین ہسینے نے پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کی ذمہ داری سنبھالی ہے،عالمی بینک کے اس وقت پاکستان میں 11 بلین ڈالر کے منصوبے زیر تکمیل ہیں۔

الانگو پتھامتھو نے کہا کہ معاشی معاملات پر مکالمہ بہت ضروری ہے تاہم معاشی فیصلہ سازی بالآخر وزیراعظم اور ان کی کابینہ نے کرنا ہوتی ہے، انہوں نے بتایا کہ پانچ سال قبل جب وہ پاکستان آئے تو انہیں کہا گیا کہ پاکستان ایک سخت گیر ملک ہے، تاہم میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ پاکستان ہر گز سخت گیر ملک نہیں بلکہ چیلنجلنگ ضرور ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔