- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
باتیں جنگ کی اور خواہش امن کی !!
بھارت میں جوں جوں عام انتخابات کے دن نزدیک آرہے ہیں پاکستان مخالف بیانات میں بھی تیزی آتی جا رہی ہے اور ساتھ ہی ان کی پاکستان دشمنی اور جنگ کی خواہش بھی کافی کھل کے سامنے آرہی ہے ۔ چند دن قبل بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے جنگ کے حوالے سے جو یہ بیان دیا ہے کہ پاکستان بھارت سے جنگ میں کبھی نہیں جیت سکتا اس نے اچھا خاصا پاک بھارت تعلقات پر جلتی پہ تیل کا کام کیا ہے اور یہ حقیقت ایک دفعہ پھر کھل کے ہمارے سامنے آگئی ہے کہ دنیا کے سامنے امن اور بھائی چارے کی بات کرنے والا بھارت اندر سے کیا سوچ اور عزائم رکھتا ہے ۔ یہاں جتنی بھی امن کی امیدیں جلا لی جائیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ وہاں آج بھی ووٹ پاکستان دشمنی اور پاکستان کے خلاف بیان دے کر ہی حاصل کیے جاتے ہیں ۔
جب سے موجودہ حکومت آئی ہے اس کی خواہش ہے کہ کسی طرح سے بھی بھارت سے معاملات جلد ازجلد دوستی اور محبت کی طرف لے جائے جائیں اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر کے امن کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا جاسکے۔ پاک بھارت تعلقات کو معمول کی طرف لانے کے لیے موجودہ حکومت کئی کوششیں کر بھی چکی ہے۔ جب کہ دوسری طرف بھارت کا یہ حال ہے کہ پچھلے کئی ماہ سے وہ مسلسل پاکستان کی سرحدوں کی خلا ف ورزی کر رہا ہے اور اس کی جانب سے کنٹرول لائن پر بار بار کی بلا اشتعال فائرنگ کی زد میں آ کر اب تک کئی بے گناہ لوگ اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں ۔
بھارت کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات کئی دہائیوں سے جاری ہیں اور ہر بار بات مذاکرات کی میز سے آگے ہی نہیں بڑھ پاتی،امن کی امید اور اس جیسے کئی ڈھونگ ، یہ سب باتیں صرف دنیا کو دکھلاوے کے لیے ہیں ، اصل میں حقیقت بہت مختلف ہے ۔ اگر ہم نگاہ دوڑائیں تو بھارت کی پاکستان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، بھارت نے ہر ہر موقعے پر جب جب بھی اس کو موقع ملا ہے اپنی دشمنی کا ثبوت دیا ہے ۔کبھی الزامات کی بوچھاڑ کر کے اور کبھی ہمارے پانیوں پہ بند بنا کر ہماری زمینوں کو بنجرکر کے ،کبھی اپنے میڈیا کے ذریعے منفی پراپیگنڈہ کر کے اور کبھی ہمارے فنکاروں کی تذلیل کر کے ۔
بھارت جو ساری دنیا کے سامنے اپنا ترقی اور امن پسند چہرہ دکھا کر ایشین ٹائیگر بننے کے خواب دیکھ رہا ہے اس کی اصلیت بہت افسوسناک ہے۔ بھارت کی کئی دہائیوں سے کشمیر میں ڈھائی جانے والی ریاستی دہشت گردی سے وہاں کا کوئی گھر ایسا نہیں ہے جو متاثر نہ ہوا ہو، کشمیر میں آج نہ ماں، بہن ،بیٹیوں کی عزتیں محفوظ ہیں اور نہ ہی باپ ، بھائی ، بیٹوں کی جانیں ۔ ان کی زندگی کا ہر دن ایک نئی آزمائش ایک نیا امتحان لے کر آتا ہے اور ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ اپنی آزادی کا حق مانگتے ہیں ۔
دوسری طرف بھارت جانے والے عام پاکستانیوں کی زندگیاں اتنی ہی غیر محفوظ ہیں جتنی کسی جنگل میں آدم خور جانوروں کے سامنے کھڑے انسانوں کی ۔ اپنے رشتے داروں سے ملنے ،کاروباری یا کسی بھی غرض سے وہاں گئے پاکستانیوں کو یہ پتہ نہیں کہ کب ، کہیں، کسی جگہ بھی بے وجہ ہی وہ دہشت گرد یا آئی ایس آئی کا جاسوس بنا کر جیلوں میں قید کردیے جائیں اور ان کے پیاروں کی آنکھیں ان کی راہ تکتے تکتے پتھرا جائیں ۔ بھارت کی جیلوں میں آج بھی نہ جانے کتنے بے گناہ معصوم پاکستانی اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہے ہیں ۔ جن کو ان کا پاکستانی ہونے کے جرم کی سزا دی جا رہی ہے کبھی دہشت گرد کا لیبل لگا کر اورکبھی جاسوس کا ،ان میں سے کچھ کی تشدد زدہ لاشیں وطن پہنچ جاتی ہیں اور کچھ کی بے نام قبریں ہمیشہ کے لیے گمنام ہی رہ جاتی ہیں ۔
ہندوؤں کی سرشت میں ہی لومڑی جیسی مکاری بھری ہوئی ہے ۔چانکیہ ان کا گرو تھا جس کے قول گیتا کے اشلوکوں میں یہ جھوم جھوم کر پڑھتے ہیں۔ چانکیہ کا ایک قول یا نصیحت یہ بھی ہے کہ اگر تمہارا دشمن تم سے کمزور ہے تو جھپٹ کے اسے زیرکر لو اور اگر وہ تم سے تگڑا ہے تو اس کے سامنے بھیگی بلی بن جاؤ اور جونہی وہ تمہاری طرف سے ذرا سا غافل ہو تو پیچھے سے اس پر وار کرو ۔ بغل میں چھری منہ میں رام رام اسی کا دیا ہوا درس ہے جسے ہندو اپنا مذہبی فرض جان کر آج تک عمل کر رہے ہیں ۔
پاکستان اور بھارت کے آپس کے تعلقات اچھے ہوں یہ خواہش اس خطے کے تمام باسی اپنے دل میں رکھتے ہیں ۔ لیکن اس کے لیے ضرورت یہ ہے کہ پہلے وہ تمام مسائل جو آج تک ان دونوں ممالک کے درمیان حل طلب ہیں اور امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں ان کو حل کیا جائے اس کے لیے بھارت کو پہلے اپنا جارحانہ رویہ بد لنا ہوگا اور پاکستان کے خلاف نفرت انگیز بیانات ، بے بنیاد الزامات اور اپنے جنگی جنون سے کنارہ ہوکر تمام معاملات پر سنجیدگی دکھانی ہو گی کیونکہ جنگ کی باتوں کے ساتھ ، امن کی خواہش رکھنا بے معنی ہے اور ہماری موجو دہ حکومت کو بھی یہ سمجھ لینا چاہے کہ بھارت کی جب تک تمام معاملات کو حل کرنے میں نیک نیت نہیں شامل ہو گی تب تک یک طرفہ محبت کے گن گانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ بیک ڈور ڈپلومیسی اور بار بار کے بے مقصد اور بے نتیجہ مذاکرات سے ہمارے ہاتھ تو کچھ نہیں آئے گا۔ البتہ بھارت کو دنیا دکھاوے کا بے وجہ موقع ضرور مل جائے گا ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔