جذام کے مریضوں کی مسیحا ’رتھ فاؤ‘ کی آج تیسری برسی

ویب ڈیسک  پير 10 اگست 2020
ڈاکٹر رتھ فاؤ کو پاکستان، جرمنی اور کئی عالمی اداروں کی جانب سے اعزازات سے نوازا گیا . فوٹو : فائل

ڈاکٹر رتھ فاؤ کو پاکستان، جرمنی اور کئی عالمی اداروں کی جانب سے اعزازات سے نوازا گیا . فوٹو : فائل

طِب کے شعبے سے وابستہ پاکستان کی مدر ٹریسا ڈاکٹر رتھ فاؤ کی تیسری برسی آج منائی جارہی ہے۔

جذام کے مریضوں کیلئے بے مثال خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ کو ہم سے بچھڑے 3 سال بیت گئے۔ ڈاکٹر رتھ فاؤ 9 ستمبر 1929 کو پیدا تو جرمنی میں ہوئیں لیکن ان کا دل پاکستان کے لیے دھڑکتا تھا یہی وجہ تھی کہ انھوں نے اپنی زندگی کے 57 سال پاکستان میں انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کردیے اور مرتے دم تک خدمت کا سلسلہ جاری رکھا، انہوں نے شادی کرنے کے بجائے دکھی انسانیت کی خدمت کی اور پاکستان میں جذام کے مرض کے خاتمے کو زندگی کا مشن بنایا۔

ڈاکٹر رتھ فاؤ 8 مارچ 1960 کو جرمنی سے پاکستان آئیں، جذام کے خاتمے کو زندگی کا مقصد بنایا اور مریضوں کا علاج کرکے ان میں جینے کی امنگ پیدا کی، انہیں 1988ء میں پاکستان کی شہریت دی گئی جب کہ سول اسپتال کراچی کا نام بھی تبدیل کرکے ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال رکھا گیا۔

انہوں نے 1963 ء میں کراچی کے علاقے بزنس روڈ پرمیری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کی بنیاد رکھی جہاں جذام اورتپ دق کے مریضوں کا آج بھی مفت علاج کیا جاتا ہے، جذام کے مریض آج بھی ڈاکٹر رتھ فاؤ کی خدمات نہیں بھولے۔

ڈاکٹر رتھ فاؤ کی کاوشوں کی بدولت 1996ء میں عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو جذام پر قابو پالینے والے ممالک میں شامل کیا۔ میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کے سربراہ کہتے ہیں ڈاکٹر رتھ فاؤ کی زندگی پاکستانی قوم کے لئے ایک پیغام ہے۔

انہیں پاکستان، جرمنی اور کئی عالمی اداروں کی جانب سے اعزازات سے نوازا گیا، جن میں ہلال پاکستان، ستارہ  قائد اعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اور نشان قائد اعظم شامل ہیں۔

ڈاکٹر رتھ فاؤ 10 اگست 2017 کو طویل علالت کے بعد نجی اسپتال میں چل بسیں، انہیں قومی اعزاز کے ساتھ  گورا قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔