بلدیاتی الیکشن میں متحدہ سے اتحاد کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، عمران اسماعیل

 اتوار 9 اگست 2020
صوبے بھر میں ایسے ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی ناگزیر ہے جن کی سیاسی وابستگی نہ ہو، گورنر سندھ (فوٹو: فائل)

صوبے بھر میں ایسے ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی ناگزیر ہے جن کی سیاسی وابستگی نہ ہو، گورنر سندھ (فوٹو: فائل)

 کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کے سلسلے میں ایم کیو ایم سے اتحاد کے بارے میں کچھ کہنا قبل ا ز وقت ہے، پورے ملک بالخصوص سندھ میں غیر جانب دار بلدیاتی ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی ناگزیر ہے۔

کڈنی ہل میں شجر کاری مہم کے تحت پودے لگا کر مہم کا آغاز کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی کی حالت دیکھ کر دل روتا ہے، وزیر اعظم پاکستان کراچی کے لیے سب سے زیادہ درد رکھتے ہیں اور اس صورتحال کو بدلنے کے لیے پرعزم ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے اور پاک فوج کراچی میں برساتی نالوں کی صفائی نہ کرتی تو آج حالات بہت خراب ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے  بھر میں ایسے ایڈمنسٹریٹر تعینات ہونے چاہئیں جن کی سیاسی وابستگی نہ ہو اور وہ غیر جانب دار رہ کر عوام کی خدمت کریں، سندھ سالڈ ویسٹ منجمنٹ بورڈ کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے یہ کام میئر کراچی ہی بہتر انداز میں کرسکتے ہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اس حوالے سے جلد فیصلہ کرے گی۔

گورنرسندھ نے کہا کہ ماضی میں پارکوں کو کاٹ کر پلازے بنائے گئے مزید اس طرح کی کٹنگ کرنے نہیں دیں گے، پارکس کے لیے مختص جگہوں پر صرف پارکس ہی بنیں گے، وزیراعظم پاکستان کا 12 تاریخ کو کراچی آنے کا پروگرام ہے اس موقع پر ان سے کڈنی ہل کا دورہ کرنے کی درخواست کروں گا۔

اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ وفاقی وزیر کی کے الیکٹرک سے متعلق اجلاس میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی یقین دہانی کے باوجود کراچی میں بجلی کا مسئلہ حل نہیں ہوا، آج بھی ایک اہم اجلاس ہوا جس میں کے الیکٹرک نے اپنے مسائل رکھے، یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کے الیکٹرک کو مطلوبہ مقدار میں گیس اور فرنس آئل فراہم کرے۔

انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ کراچی کے لیے کے الیکٹرک کو ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دی جائے اور کے الیکٹرک کو درپیش مسائل حل ہونے کے باوجود لوڈ شیڈنگ جاری رہنے کی صورت میں کے الیکٹرک کو فارغ کرکے کسی اور کمپنی کو موقع دیا جائے۔

میئر کراچی کا کہنا تھا کہ کراچی کے 38 نالے کے ایم سی کی ذمہ داری تھے جو جون 2018ء میں کے ایم سی نے مکمل طو رپر صاف کرکے سندھ حکومت کے حوالے کردیے تھے، سندھ حکومت نے کے ایم سی کو ورلڈ بینک کا فنڈ بھی وقت پر نہیں دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔