- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
کیا یہ مائیکرو آر این اے گنجوں کو ’’بال دار‘‘ بنا سکتا ہے؟
نارتھ کیرولائنا: امریکی سائنسدانوں نے جانوروں میں ایک ایسا چھوٹا آر این اے (مائیکرو آر این اے) دریافت کیا ہے جو بالوں کی نشوونما میں باقاعدگی لاتا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ مستقبل میں اس کی مدد سے گنجوں کو ’’بال دار‘‘ بھی بنایا جاسکے گا۔
ریسرچ جرنل ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین یہ جاننے کےلیے تحقیق میں مصروف تھے کہ بال اگانے کا عمل کس طرح درست کیا جاسکتا ہے۔
گنج پن میں عام طور پر بالوں کی افزائش کرنے والے، جوف نما مسام (hair follicles) کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور وہ بال اُگانے کا کام ٹھیک سے نہیں کر پاتے، یا پھر بالکل ہی ناکارہ ہوجاتے ہیں۔ گنج پن دور کرنے سے متعلق حالیہ تحقیق بھی اسی بارے میں ہے کہ بالوں کی افزائش کرنے والے مساموں کی کارکردگی کس طرح بحال کی جائے۔
تجربہ گاہ میں بالوں کے مساموں کے صحت مند خلیات اُگانے میں خاصی کامیابی حاصل ہوچکی ہے جس کی بدولت ان خلیوں کو پہلے پیٹری ڈش میں بہترین کارکردگی کےلیے پروان چڑھایا جاتا ہے، جس کے بعد انہیں گنج پن میں مبتلا متعلقہ فرد کی کھوپڑی پر واپس پیوند کردیا جاتا ہے۔ البتہ صرف اتنا ہی کافی نہیں ہوتا۔
سابقہ تحقیق سے معلوم ہوچکا ہے کہ ہیئر فولیکلز کے خلیوں کی افزائش اگر پیٹری ڈش کے سپاٹ (2D) ماحول کے بجائے نسبتاً گہرے ٹب جیسے ماحول (3D) میں کی جائے تو اس سے کہیں بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ مذکورہ تحقیق میں پہلے مرحلے پر یہی کیا گیا اور مختلف تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے بالوں والے مساموں کے خلیوں کو تھری ڈی ماحول میں بڑھنے دیا گیا۔
جب انہیں گنج پن میں مبتلا چوہوں کی کھال پر منتقل کیا گیا تو صرف 15 دنوں میں ان چوہوں کی کھال پر 90 فیصد بال واپس نکل آئے۔
مزید آگے بڑھ کر انہوں نے یہ جاننے کی بھی کوشش کی کہ آخر وہ کونسا جزو ہے جو ہیئر فولیکلز کے خلیوں کی کارکردگی بہتر بنا رہا ہے۔ ماہرین کو معلوم ہوا کہ ان خلیات کا رابطہ دیگر خلیوں سے جتنا بہتر ہوگا، یہ اتنی ہی تیزی سے اپنی جگہ بنائیں گے اور اتنی ہی جلد گنج پن بھی دور ہوگا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ ایک چھوٹا (مائیکرو) آر این اے ’’miR-218-5p‘‘ بالوں کی افزائش کو تقویت پہنچانے والے ’’جینیاتی پیغامات‘‘ کو متعلقہ خلیات میں تحریک دے رہا تھا۔ اپنے اطمینان کی غرض سے جب انہوں نے اس مائیکرو آر این اے کی مقدار بڑھائی تو متعلقہ خلیات میں بال بننے کی سرگرمیاں بھی بڑھ گئیں۔
اگرچہ یہ بہت اہم دریافت ہے جو گنج پن کے بہت آسان علاج کی صورت میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے لیکن فی الحال یہ ابتدائی مرحلے میں ہے۔ اس لیے اگلے دو تین سال میں تو نہیں لیکن قوی امکان ہے کہ آئندہ پندرہ سے بیس سال میں گنج پن کا یہ جینیاتی طریقہ علاج خاصا پختہ ہوچکا ہوگا اور اس کا استعمال بھی شروع کیا جاچکا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔