- بشام خود کش حملہ؛ پاکستان سیکیورٹی بڑھائے اور سیکیورٹی رسک مکمل ختم کرے، چین
- عمران خان کا پیغام پوری طرح نہیں پہنچایا جا رہا، پی ٹی آئی اجلاس میں قانونی ٹیم پر تنقید
- جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وزیرخزانہ
- کراچی ایئرپورٹ سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے والے 2 مسافر گرفتار
- ججوں کے خط کا معاملہ، سنی اتحاد کونسل کا قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرانے کا فیصلہ
- ضلع بدین کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق
- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
ڈاکٹروں کی طرح ’سوچنے‘ اور تشخیص کرنے والی مصنوعی ذہانت
لندن: مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی یا اے آئی) کا استعمال اب طب کی دنیا میں بھی عام ہوتا جارہا ہے لیکن بالخصوص مرض کی تشخیص میں اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہورہے تھے۔ اب ماہرین نے ایک بالکل نیا اے آئی سسٹم بنایا ہے جو عین ڈاکٹروں کی طرح سوچے گا اور اسی کی طرح فیصلہ کرے گا۔
یونیورسٹی کالج لندن اور بیبیلون ہیلتھ کمپنی نے مصنوعی ذہانت کو جو نیا سسٹم بنایا ہے وہ مرض کے باہمی تعلق کی بجائے مرض کی اصل وجوہ پر غور کرے گا۔ یوں یہ نظام مروجہ تمام نظاموں سے قدرے بہتر ہے اور بعض مقامات پر اس نے حقیقی ڈاکٹروں کو بھی مات دیدی ہے۔ اس بات کا انکشاف ایک چھوٹے سے عملی سروے میں ہوا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے عام نظام مریض کی علامات پر فیصلہ کرتے ہیں لیکن نیا سافٹ ویئر ڈاکٹروں کی طرح سوچتا ہے اور انہی کی طرح سوالات پر سوالات کرکے مرض کی جڑ تک پہنچنے میں مدد دیتا ہے۔ اس دوران حاصل شدہ ڈیٹا کا تجزیہ ہوتا رہتا ہے۔
اس سافٹ وئیر کی تشکیل کرنے والے ماہر کیارن گلگن نے بتایا کہ مرض کی وجہ معلوم کرنے والا نظام مریض کی تمام تر کیفیات پر غور کرتا ہے اور بہتر فیصلے تک پہنچتا ہے۔
اصل کیس، مصنوعی ڈاکٹر
مصنوعی ذہانت کے اس نظام کی پشت پر 1671 مریضوں کی اصل روداد شامل ہے جسے کئی برس میں 20 سے زائد ڈاکٹروں نے بڑی محنت سے لکھا ہے۔ انہوں نے یہ سب معلومات ایک منظم انداز میں تیار کی ہے جسے مصنوعی ذہانت کے الگورتھم میں شامل کیا گیا ہے۔
ایک اچھا برطانوی ڈاکٹر اگر 159 مریضوں کو دیکھتا ہے تو درست علاج اور تشخیص کی شرح 71 فیصد سے کچھ زائد ہوسکتی ہے۔ تاہم ایک چھوٹے سے مطالعے میں اے آئی نظام نے 77 فیصد درستگی سے مرض کو سمجھ لیا اور درست علاج کی راہ سجھائی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔