کارکنوں کولاپتہ کرنے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے، متحدہ

ایکسپریس ڈیسک  جمعـء 13 دسمبر 2013
1992کے آپریشن میں 28اورموجودہ دورمیں39کارکن گرفتارکرکے لاپتہ کردیے گئے. فوٹو: فائل

1992کے آپریشن میں 28اورموجودہ دورمیں39کارکن گرفتارکرکے لاپتہ کردیے گئے. فوٹو: فائل

کراچی: حق پرست ارکان قومی اسمبلی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس تصدق حسین جیلانی سے اپیل کی ہے کہ ایم کیوایم کے کارکنوں کوگرفتار کرنے کے بعدلاپتہ کرنے کے واقعات کاسنجیدگی سے نوٹس لیاجائے اورلاپتہ کارکنوں کی بازیابی اوران کے اہل خانہ کو انصاف کی فراہمی کیلیے ٹھوس بنیاد پر اقدامات کیے جائیں۔

مشترکہ بیان میں حق پرست ارکان قومی اسمبلی نے کہا کہ 19، جون 1992 میں ایم کیوایم کے خلاف ریاستی آپریشن کے دوران قانون نافذکرنیوالے اداروں کے اہلکاروں نے ایم کیو ایم کے28کارکنوں کو گھروں سے گرفتارکیاتھاجس کے بعدسے یہ کارکنان تاحال لاپتہ ہیں اورکئی سال گزرنے کے باوجودبھی آج تک ان کے اہل خانہ ان کی آمدکے منتظرہیں۔

اسی طرح کراچی میں حالیہ ٹارگٹڈآپریشن2013کے دوران بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے ایم کیوایم کے39کارکنان کوان کے گھروں سے گرفتارکرچکے ہیں جوتاحال لاپتہ ہیں اوران کی گرفتاری ظاہرنہیں کی جارہی جس کے باعث ان کارکنان کے اہل خانہ شدیدذہنی قرب اور پریشانیوں کاشکارہیں،سابق چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعدایم کیوایم کے لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ کی تمام ترامیدیں نئے چیف جسٹس سے وابستہ ہیں اوروہ انصاف کی فراہمی کیلیے تصدق حسین جیلانی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔