- بشام خود کش حملہ؛ پاکستان سیکیورٹی بڑھائے اور سیکیورٹی رسک مکمل ختم کرے، چین
- عمران خان کا پیغام پوری طرح نہیں پہنچایا جا رہا، پی ٹی آئی اجلاس میں قانونی ٹیم پر تنقید
- جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وزیرخزانہ
- کراچی ایئرپورٹ سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے والے 2 مسافر گرفتار
- ججوں کے خط کا معاملہ، سنی اتحاد کونسل کا قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرانے کا فیصلہ
- ضلع بدین کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق
- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
2019-20: پنجاب اور کے پی کو بجٹ خسارے کا سامنا
اسلام آباد: گذشتہ مالی سال 2019-20 کے دوران پنجاب اور خیرپختونخواکو بجٹ خسارے کا سامنا رہا ہے۔
مالی سال 2019-20 کے دوران پنجاب اور خیرپختونخوا، جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے کو بجٹ خسارے کا سامنا رہا ہے جب کہ اس کے برعکس سندھ اور بلوچستان میں بجٹ سرپلس رہا۔
گذشتہ روز وزارت خزانہ کی جانب سے مالی سال 2019-20 میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مالیاتی آپریشنز کی جامع سمری جاری کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب اور کے پی کے مالی حالات زوال پذیر رہے اور انھیں بجٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے گذشتہ مالی سال کے لیے رپورٹ کیے گئے 935.5 ارب روپے کے نفع پر بھی سوالیہ نشان ثبت ہوجاتا ہے۔ یہ غیرمعمولی منافع حکومت کے ہدف 406بلین روپے سے 143 فیصد زیادہ ہے۔ مرکزی بینک کے ترجمان نے اس نفع کے ذرائع سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب نہیں دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔