- امن معاہدے پر عمل درآمد؛ طالبان نے نئی امریکی حکومت کو خبردار کردیا
- لاپتہ افراد کیس؛ اعلی حکام کو ہرجانے، شوکاز نوٹسز اور توہین عدالت کے فیصلے معطل
- اسلام آباد یونائیٹڈ نے رومان ریس کو بولنگ کنسلٹنٹ مقرر کردیا
- سابق کرکٹرز13 سال بعد جنوبی افریقا کو کراچی میں کھیلتا ہوا دیکھنے کے منتظر
- براڈ شیٹ کیس؛ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے چیئرمین نیب کو طلب کرلیا
- کے ای ایس سی پرائیویٹائزیشن کے خلاف دائر تمام درخواستیں مسترد
- ٹی 10 لیگ کیلیے پاکستانی کھلاڑیوں اور آفیشلز کو یواے ای کے ویزے جاری نہ ہوسکے
- اکانومسٹ ہویا فارن پالیسی میگزین، بھارت کا مکروہ چہرہ ہرجگہ بے نقاب
- اوگرا نے نئے سی این جی لائسنس دینے کا اعلان کر دیا
- نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر کے بولنگ کوچ انگلینڈ میں پھنس گئے
- چین نے مائیک پومپیو سمیت ٹرمپ انتظامیہ کے 28 عہدیداروں پر پابندیاں عائد کردیں
- فارن فنڈنگ کیس پانامہ 2 بنے گا، شیخ رشید
- جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریزکیلئے پاکستان کے اسکواڈ میں تبدیلیوں کا امکان
- پی سی بی کے چیئرمین اورگورننگ بورڈ ممبران کے اخراجات کی تفصیل سامنے آگٗئی
- شہباز شریف کو آشیانہ ریفرنس میں حاضری سے استثنیٰ کالعدم قرار
- بچوں سے زیادتی کے قانون کا ترمیمی بل خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش کرنے کی تیاریاں
- جوبائیڈن نے پہلے ہی روز امریکی سرجن جنرل ایڈمز سے استعفیٰ طلب کرلیا
- بختاور بھٹو زرداری کی شادی کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں
- فیصل آباد میں پیٹرولنگ پولیس کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، اہلکارقصوروارقرار
- سعودی فلم کمیشن نے 28 فلمی منصوبوں کی منظوری دیدی
عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ،سفارتی تعلقات قائم کرنے کاعندیہ

اس معاہدے کے تحت اسرائیل مغربی کنارے کی توسیع روک دے گا
دبئی: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ایک امن معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت دونوں فریقین کے درمیان نہ صرف سفارتی تعلقات قائم ہوجائیں گے بلکہ اسرائیل نے جواب میں کہا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے بہت بڑے رقبے پر اسرائیل کے توسیعی عمل کو بھی روک دے گا۔
اس بات کا اعلان خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کیا ہے اور اس موقع پر صدر ٹرمپ، اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زاید نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ’ اس تاریخی معاہدے سے مشرقِ وسطیٰ میں امن عمل میں پیشرفت ہوگی۔‘
واضح رہے کہ معاہدے کےبعد متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات بھی قائم ہوجائیں گے۔ اس امن معاہدے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بطورِ خاص اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے مغربی کنارے کے بڑے مقامات کو اسرائیل میں شامل کرنے کے توسیعی منصوبے پر عمل درآمد روک دیا ہے۔ اس اقدام کا وعدہ بنجمن نتن یاہو نے الیکشن مہم کے دوران کیا تھا۔
اس معاہدے کی تفصیلات فون کال پر طے ہوئی اور ٹیلی کانفرنس کے دوران ہی معاہدے کےمنظوری دی گئی ۔ جمعرات کو منعقد کی گئی ٹیلی کانفرنس میں ٹرمپ ، شیخ محمد بن زاید اور بنجمن نتن یاہو نے شرکت کی۔
بعض افسران نےمعاہدے کو ’معاہدہِ ابراہم‘ (ابراہم اکارڈ) کا نام دیا گیا ہے جو شروع سے ہی صدرٹرمپ کے سفارتی اہداف میں شامل رہا ہے۔ تاہم اس معاہدے پر پہنچنے سے قبل فریقین کےدرمیان طویل مذاکرات اور گفت وشنید جاری تھی۔ اس میں صدر ٹرمپ کے مشیرِ خاص جیرڈ کرشنر، امریکا میں اسرائیلی سفیر ڈیوڈ فرائیڈمان اور مشرقِ وسطیٰ کے سفیر اوی برکووچ نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
العربیہ نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے مابین معاہدہ ہونے تک وہ اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ نہیں کھولے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔