وفاق کراچی کا ریونیو استعمال کرے یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، پیپلز پارٹی

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 15 اگست 2020
پیپلز پارٹی کے رہنما پریس کانفرنس کرتے ہوئے (فوٹو : اسکرین گریب)

پیپلز پارٹی کے رہنما پریس کانفرنس کرتے ہوئے (فوٹو : اسکرین گریب)

 کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ یہ خواب کبھی پورا نہ ہوگا کہ کراچی کا ریونیو اسلام آباد استعمال کرسکے، کراچی سندھ کا حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا، آصف زرداری کی 17 اگست کو نیب میں پیشی کے موقع پر پی پی کے کارکنان نیب آفس کے سامنے جمع ہوں گے۔

یہ پڑھیں : جعلی اکاونٹس کیسز میں آصف زرداری سمیت 13 ملزمان کیخلاف چارج شیٹ جاری 

یہ بات پیپلز پارٹی کے رہنماؤں شیریں رحمان، سینیٹر رضا ربانی اور سردار لطیف کھوسہ نے بلاول ہاؤس میں منعقدہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سینٹر میں دی گئی بریفنگ میں کہی۔ اجلاس کی صدارت پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کی جبکہ آصف علی زرداری نے ویڈو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

پارٹی کے دیگر رہنماؤں سید قائم علی شاہ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، میاں رضا ربانی، لطیف کھوسہ، شیری رحمن، سید نوید قمر، نفیسہ شاہ ہمایوں خان، شازیہ مری، نواب یوسف تالپور، سعید غنی، جمیل سومرو، صادق عمرانی، وقار مہدی، ناصر حسین شاہ، منظور حسین وسان اور پیر مظہر الحق اجلاس میں شریک ہوئے۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، نیئر حسین بخاری، فرحت اللہ بابر، فریال تالپور، فاروق ایچ نائیک، قمر زمان کائرہ، علی مدد جتک، چوہدری منظور، حیدر زمان قریشی، اعظم خان آفریدی، مخدوم جمیل الزمان، مولا بخش چانڈیو، نثار احمد کھوڑو، چودھری لطیف اکبر، امجد اظہر ایڈووکیٹ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں حصہ لیا۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ حکومت نے جان بوجھ کر ایف اے ٹی ایف سے منسلک بلز کو مقررہ ڈیڈ لائن کی آخری گھڑیوں میں پیش کیا تاکہ ان پر تفصیلی جائزہ نہ لیا جا سکے، حکومت نے بلز میں ایسی شقیں شامل کیں جن سے عام شہریوں کے حقوق سلب کیے جاتے اور وہ ریاست کے خوف میں مبتلا رہتے، ان میں سے دہشت گردی کے متعلق قانون ایسا ہے کہ اگر وہ منظور ہوا تو اس کی زد میں ہر شہری آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس شق میں دہشت گردی کی جو وصف بیان کی گئی ہے وہ بہت وسیع ہے، یہ قانون فقط کالا قانون نہیں بلکہ ’’شاہ کالا قانون‘‘ ہے، حکومت چاہتی ہے کہ تحقیقاتی افسر کے پاس لامحدود اختیارات ہونے چاہئیں اور بل اینٹی منی لانڈرنگ کے نتیجے میں پوری قوم کی ذہنیت مخبر جیسی بنادے گی۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر آصف زرداری کو اس وقت نیب کی جانب سے طلب کرنے کی ضرورت نہیں تھی، وہ ماضی میں عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں اور اگر ضروری ہوا تو پھر پیش ہوں گے، پیپلز پارٹی اور اس کی ذیلی تنظیمیں چاہتی ہیں کہ پارٹی کارکنان نیب آفس کے آگے پیش ہوں لیکن صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ کارکنان وہاں جمع نہ ہوں، میں نے پہلے بھی نیب مقدمات کا سامنا کیا ہے، اب بھی کروں گا۔

رضا ربانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کبھی گورنر راج کی بات کرتی ہے تو کبھی کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی بات کرتی ہے، پی ٹی آئی آئین میں موجود وفاقی تصور کو تسلیم نہیں کرتی، کراچی کو وفاق کے ماتحت بنانا سینٹرلائزیشن کرنے کے مترادف ہے، پی ٹی آٸی پاکستان کو 1962ء والے آئین کی طرف لے جانا چاہتی ہے جس میں کابینہ پارلیمان کو جوابدہ نہیں تھی، کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی سازش پرانی ہے دراصل کراچی کے ریونیو کو اسلام آباد استعمال کرنا چاہتا ہے۔

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف بھی ریفرنس ہیں جس کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں، نیب بلاتا ہے تو وہ کہتے ہیں مجھے کچھ پتا نہیں، جعلی اکاؤنٹ اور پارک لین پر قرضہ جات لینے کے مقدمے میں آصف علی زرداری فریق نہیں ہیں، نیب کو اس میں اختیار بھی نہیں مگر میڈیا ٹراٸل کیا جارہا ہے ، پہلے عثمان بزدار کو گرفتار کریں ان پر کیس کریں، جو ہوٹل بنا نہیں تو کیسے لاٸسنس دیا گیا ہے؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔