بلوچستان؛ اپوزیشن کا بھرتیوں میں بے قاعدگی پرعدالت جانے کا اعلان

ویب ڈیسک  منگل 25 اگست 2020
واسا میں  80 لوگ سنجاوی کے کیسے بھرتی ہوئے، تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے، ارکان اسمبلی۔ فوٹو: فائل

واسا میں  80 لوگ سنجاوی کے کیسے بھرتی ہوئے، تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے، ارکان اسمبلی۔ فوٹو: فائل

 کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے ملازمتوں کی  بھرتیوں میں بے قاعدگی پر عدالت جانے کا اعلان کردیا۔

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی میرٹ پر یقین رکھتی ہے جس علاقے کی آسامیاں  ہوں  وہاں  پر سب سے پہلے وہیں کے لوگوں  کو بھرتی ہوناچاہیے۔  اس معاملے کو صوبائی وزیر پی ایچ ای کے موقف تک موخر کیا جائے ساتھ ہی کوئٹہ میں  پچھلے ادوار میں  ہونے والی بھرتیوں  کا ریکارڈ بھی طلب کیاجائے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن اختر حسین لانگو نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ کو لوٹا جارہا ہے۔ ایک سال پہلے محکمہ تعلیم میں  قواعد کے برعکس بھرتیاں کی گئی تھیں مگر وزیراعلیٰ کی یقین دہانی کے باوجود اس پرعملدرآمد نہیں  کیا گیا۔اب واسا میں  اسی قسم کی بھرتیاں کی گئی ہیں  125 آسامیوں  پر 80 افراد سنجاوی سے لاکر بھرتی کئے گئے ہیں حالاں کہ واسا کی اسامیوں  پر صرف کوئٹہ کے عوام کا حق ہے۔

بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہاکہ کوئٹہ میں  پی ایچ ای میں  لیڈی چوکیدار بھی لگا دی گئی میرے حلقے میں  70 ٹیوب ویل مکمل ہیں  لیکن انہیں  فعال نہیں  کیا جارہا، تمام معاملات اندرون خانہ طے کئے جاتے ہیں۔ کوئٹہ کے نوجوانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر وزیراعلیٰ کو جوابدہ ہونا چاہیے وہ یہ بھی بتائیں کہ گزشتہ سال محکمہ تعلیم میں بھرتیوں سے متعلق سی ایم آئی ٹی کی رپورٹ اب تک ایوان میں کیوں پیش نہیں کی گئی۔

ارکان اسمبلی نے محکمہ واسا میں کوئٹہ کی 125آسامیوں  پر سنجاوی سے 80 افراد کی ہونے والی تعیناتیوں  کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے ارکان صوبائی اسمبلی پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو پی ایچ ای میں ہونے والی حالیہ بھرتیوں کی تحقیقات کرے اگر ایسا نہیں کیا گیا تواسپیکر ڈیسک کے سامنے احتجاج کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔