راولپنڈی میں دریا کی زمین پر قبضہ ختم کروانے کے لیے کریک ڈاؤن کا فیصلہ

قیصر شیرازی  ہفتہ 29 اگست 2020
ریور ایکٹ کے تحت دریا اور چھیلوں وغیرہ کی زمین پر قبضہ کرنا فوج داری جرم ہے(فوٹو، انٹرنیٹ)

ریور ایکٹ کے تحت دریا اور چھیلوں وغیرہ کی زمین پر قبضہ کرنا فوج داری جرم ہے(فوٹو، انٹرنیٹ)

 راولپنڈی: ضلعی انتظامیہ نے دریائے سواں میں طغیانی اور ملحقہ علاقوں، آ بادیوں میں سیلابی پانی داخل ہونے  کے باعث شہریوں کے بھاری مالی نقصان کی بنیاد پر  ’’پنجاب ریور (دریا)ایکٹ‘‘ کے تحت کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمشنر دفتر میں منعقدہ اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق دریائے سواں کے اطراف اس کی سرکاری زمین کے بڑے حصوں پر قبضے ہوچکے ہیں۔ کئی گروپ یہ زمیں فروخت کر چکے ہیں جس سے دریائے سواں کی چوڑائی کم ہوگئی ہے جو ملحقہ آبادیوں میں سیلاب کا سبب بن رہی ہے، اس لئے دریا سواں کی تمام اراضی 1947 کے ریکارڈ کے مطابق واگزار کرائی جائے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ قابض افراد کی لسٹ کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ جس کے بعد انہیں باقاعدہ نوٹس جاری کئے جائیں گے اور زمہ داران کے خلاف مقدمات کا اندراج کرایا جائے  گا۔ سئنیر ممبر بورڈ آف ریونیو  بابر تارڑ نے اس فیصلہ کی منظوری دے دی ہے،انتظامیہ نے محکمہ مال سے اس بابت باقاعدہ ریکارڈ بھی مانگ لیا ہے۔

واضح رہے اس ایکٹ کے تحت تمام دریاؤں اور سرکاری نہروں کی زمینوں پر قبضہ،تعمیرات ، فروخت پر پابندی اور ان میں سے کسی کا بھی ارتکاب فوج داری جرم ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔