- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
ملکی مجموعی قرضوں کی مالیت 44 ہزار 563 ارب کی بلند ترین سطح پر آگئی
کراچی: مالی سال 20-2019ء کے دوران پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں مزید 4340 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد جون 2020ء کے اختتام پر مجموعی قرضوں اور واجبات کی مجموعی مالیت 44 ہزار 563 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر آگئی۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق وفاقی حکومت نے اپنے دو سال کے دوران پے در پے مجموعی طور پر 14 ہزار 684 ارب روپے کے قرضے لیے۔ موجودہ حکومت سے قبل پاکستان کے مجموعی قرضوں اور واجبات کی 30 جون 2018ء کو مالیت 29 ہزار 879 ارب روپے تھی۔ مالی سال 19-2018ء کے مقابلے میں 20-2019ء میں مجموعی قرضوں اور واجبات میں 11 فیصد اضافہ ہوا اور مقامی قرضوں کی مالیت گزشتہ مالی سال 12 فیصد بڑھ گئی۔
مالی سال 20-2019ء کے دوران حکومت نے مقامی ذرائع سے 2550 ارب روپے کے قرضے لیے اور 30 جون 2020ء کو مقامی قرضوں کی مالیت 23 ہزار 281 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئی۔ حکومت نے گزشتہ دو مالی سال کے دوران مقامی ذرائع سے 6 ہزار 865 ارب روپے کے قرضے لیے۔
مقامی ذرائع سے حاصل شدہ قرضوں کی مالیت 30 جون 2018ء کو 16 ہزار 416 ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔ پاکستان کے غیرملکی قرضوں میں مالی سال 20-2019 کے دوران 7 فیصد اضافہ ہوا اور مالی سال کے اختتام پر مجموعی غیرملکی قرضوں کی مالیت 769 ارب روپے اضافہ سے 11 ہزار 824 ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے۔
گزشتہ دو مالیاتی برس کے دوران غیرملکی قرضوں میں 4 ہزار 28 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ 30 جون 2018 کو غیر ملکی قرضوں کی مالیت 7 ہزار 716 ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔
حکومتی قرضوں میں اضافہ کی ایک اہم وجہ خسارے میں چلنے والے سرکاری ادارے ہیں۔ حکومت نے ان سفید ہاتھیوں کے لیے مالی سال 20-2019 کے دوران 194 ارب روپے کے بیرونی قرضے حاصل کیے اور خسارے میں چلنے والے اداروں پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے لیے حاصل کردہ غیرملکی قرضوں کی مجموعی مالیت 30 جون 2020 کو824 ارب روپے کی سطح تک بلند ہوگئی۔
حکومت نے دو سال کے دوران سرکاری اداروں کے لیے 499 ارب روپے کے قرضے حاصل کیے ہیں۔ سرکاری اداروں کے لیے بیرونی ذرائع کے ساتھ مقامی ذرائع سے بھی قرض لینے کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت نے پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے لیے مقامی ذرائع سے 96 ارب روپے کے قرضے لیے اور خسارے میں چلنے والے اداروں کے لیے حاصل کردہ مجموعی مقامی قرضوں کی مالیت 1490 ارب روپے تک پہنچ گئی ۔
حکومت خسارے میں چلنے والے اداروں کے لیے مقامی ذرائع سے گزشتہ دو سال کے دوران اب تک 422 ارب روپے کے قرضے لے چکی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔