- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
پی سی بی نے کرکٹ کمیٹی کے سربراہ اقبال قاسم کا استعفیٰ منظور کرلیا
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹ کمیٹی کے سربراہ اقبال قاسم کا استعفیٰ منظورکرلیا۔
کرکٹ کمیٹی کے سربراہ اقبال قاسم کا استعفیٰ منظورکرلیا گیا ہے اور ان کے متبادل کا اعلان جلد کردیا جائے گا، 3 ستمبربروز جمعرات کو بھیجے گئے اپنے استعفیٰ میں اقبال قاسم نے لکھا کہ (وہ ایک) ڈمی چیئرمین ہیں جو ایک مستحق میچ ریفری بھی تجویز نہیں کرسکتا، کرکٹ کھیلنے والے ایسے کرکٹرزجو اہلیت کے معیار پر پورا اترتے ہیں ان کےساتھ ناانصافی دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔
پی سی بی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ یہ واقعی افسوسناک ہے کہ اقبال قاسم جیسی صلاحیتوں کے حامل ایک نامور، تجربہ کار کرکٹررضاکارانہ طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دے، بطور کھلاڑی اور ایک ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے کرکٹ کے لیے ان کی خدمات شاندار ہیں۔
پی سی بی ان کے فیصلے کا احترام کرتا ہے اوران کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہے تاہم پی سی بی کو مایوسی ہے کہ اس کی کرکٹ کمیٹی کا چیئرمین میرٹ اورایک آزادانہ پینل کے فیصلے کا احترام کرنے کی بجائے اپنی “تجویز”پر عمل نہ کیے جانے پر استعفیٰ دے رہا ہے۔
پی سی بی کے لیے یہ سمجھنا بھی تکلیف دہ ہے کہ جب اقبال قاسم نے 31 جنوری 2020 کو کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالا تو اس وقت پی سی بی کے نئے آئین 2019 جو کہ 19اگست 2019 سے نافذ العمل تھا اس کے تحت اس میں ڈیپارٹمنٹل ٹیموں کا کردار پہلے ہی ختم ہوچکا تھا لہٰذا جب انہوں نے یہ عہدہ سنبھالا تو وہ جانتے تھے کہ جس نئے نظام اور ڈھانچے کے تحت یہ نئی انتظامیہ اپنا کام کررہی ہے وہاں ڈیپارٹمنٹل ٹیموں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
پی سی بی کو امید تھی کہ ایک کارپوریٹ ادارے میں کام کرتے ہوئے اقبال قاسم اس کے آئین کی پاسداری کریں گے بہرحال، اقبال قاسم پاکستان کرکٹ کےایک وفادار خادم ہیں اورہمیں امید ہے کہ وہ مستقبل میں بھی اپنی خدمات پیش کرتے رہیں گے، آئی سی سی اور ایم سی سی کی کرکٹ کمیٹیز کی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی بھی ایک مشاورتی باڈی ہے، اس کی ذمہ داری ، چیئرمین پی سی بی کو کرکٹ سے متعلق معاملات پر مشورہ دینا ہے، جس میں قومی کرکٹ ٹیموں اور ان کی منیجمنٹ کی کارکردگی، ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر،ہائی پرفارمنس سینٹرز اور پلیئنگ کنڈیشنزشامل ہیں، کمیٹی کو اختیار ہےکہ وہ متعلقہ افراد کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی غرض سے انہیں سہ ماہی بنیادوں پر ہونے والے اپنے اجلاسوں میں بلاسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔