بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہوسکی، کلفٹن اور ڈیفنس کے مکینوں کا احتجاج جاری

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 5 ستمبر 2020
ہز ارو ں ایف آ ئی آر کاٹ لو اب شہر اپنے حق کیلیے آوازبلند کریگا،ہمارے ٹیکس کی رقم ہے ،تمھیں سہولتیں فراہم اور کام کرنا پڑے گا،عدالت جائیںگے، مظاہرین ۔  فوٹو : ایکسپریس

ہز ارو ں ایف آ ئی آر کاٹ لو اب شہر اپنے حق کیلیے آوازبلند کریگا،ہمارے ٹیکس کی رقم ہے ،تمھیں سہولتیں فراہم اور کام کرنا پڑے گا،عدالت جائیںگے، مظاہرین ۔ فوٹو : ایکسپریس

 کراچی: ڈیفنس کے علاقوں خیابان بخاری کمرشل،خیابان مسلم اورشجاعت سے بارش کے پانی کا مکمل اخراج 9 روز بعد بھی نہیں ہوسکا۔

کاروباری حلقوں کے مطابق تعفن زدہ پانی سے وبائی امراض پھوٹنے کے خدشات پیداہوگئے ہیں،27اگست کوکلفٹن اورڈیفنس کے علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے بعد رہائشی وتجارتی علاقوں میں بدترین صورتحال پیداہوگئی تھی،شہر کے پوش علاقوں کے مجموعی حالات بہت سست روی کے ساتھ قدرے بہتر ہو رہے ہیں،تاہم کچھ مقامات پر ابھی بھی بارش کا پانی جمع ہے۔

دوسری جانب ڈی ایچ اے فیزون،فیزٹوایکسٹینشن،کمرشل ایونیو،فیزفائیو اورفیزسیون سے پانی کا اخراج ہوچکا ہے، مگرخیابان بخاری کمرشل، مسلم اورشجاعت پر پانی اب بھی موجود ہے۔

مختلف کاروبار سے منسلک افراد کے مطابق 9روز بعد بھی سڑکوں پر پانی جمع ہے ،کام توہورہا ہے مگرسست روی کا شکار ہے،جس کی وجہ سے اب خدشہ پید اہوگیا کہ علاقے میں تعفن زدہ پانی کی وجہ سے کہیں وبائی امراض نہ پھوٹ جائیں۔

ترجمان سی بی سی مطابق بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے ٹیمیں ہیوی مشینری کے ساتھ موجود ہیں پانی سے متاثرہ علاقوں کو 90فیصد تک صاف کیا جاچکا ہے،ترجمان کے مطابق 45کے قریب تہہ خانوں سے مشینری کے ذریعے پانی کی نکاسی کی جاچکی ہے۔

کلفٹن، ڈیفنس کے رہا ئشیوں کی جانب سے سہولتیں فراہم نہ کرنے پر فریئر ہال میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں مکینوں نے سی بی سی اور ڈی ایچ اے کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشان اٹھا دیے۔

مکینوں کا کہنا ہے کہ ہم 40سال سے ان علا قوں میں رہا ئش پذیر ہیں لیکن ایسی حالت کبھی نہیں دیکھی ، اس میں جس کی غفلت و لاپر وائی ہے ان کے خلاف کاررو ائی کی جائے، مکینو ں نے کہا کہ یہ کو ن سی جمہو ری حکومت ہے کہ اپنے حق کے لیے آ واز اٹھا نا بھی جرم بن گیا ہم کئی دنو ں سے گھر وں پر محصور ہو کر رہ گئے تھے پانی کی نکاسی ممکن نہیں تھی ،بجلی کی فر اہمی معطل تھی اس پر احتجا ج کیا تو ہما رے خلاف ایف آ ئی آر کا ٹی جا رہی ہے۔

سابق ایڈ منسٹریٹرکراچی فہیم الزماں صدیقی نے کہا کہ کر اچی کو کسی پیکیج کی ضرورت نہیں کر اچی اپنے مسائل کو خود حل کر نے کی صلا حیت رکھتا ہے لیکن یہا ں اب کام کر نے دیا جا ئے بہت ہو چکا ہے کر اچی کے ساتھ کھیلنا بند کیا جائے، مکینوں کا کروڑوں روپے کا نقصان ہو گیا ، اس کی تلافی کر نے کے بجائے ڈیڑھ لاکھ روپے ٹیکس بھیجا جا ر ہا ہے خاموش نہیں ہو ں گے سب کو جو ابدہ ہو نا پڑے گا۔

مظاہر ین میں شوبز ، سماجی رہنماؤں ،سابق سرکاری افسران ،تاجررہنماؤں اور دیگر اہم شخصیات نے شر کت کی، مظاہرین نے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے سامنے10 مطالبات رکھے۔

مظاہرین نے کہا کہ حساب کی جانچ پڑتا ل کی جائے، چودہ دن کے اندر تمام ما لی امور عوام کے سامنے لا ئے جا ئیں، جا ئیداد کے محصول (ٹیکس )ایک سال کے لیے منسوخ کیا جائے اور اس کی مدت کے بعد دوبارہ بحالی مندرجہ بالا نکات کی کا میابی پر منحصر ہے، پا نی کی نکاسی کے لیے پپمس نصب کیے جائیں ، بجلی کے نظام کو بہتر کیا جا ئے تاروں کو زیر زمین منتقل کیا جائے ، چھ مہینے کے اندر سڑکو ں کی مرمت کی جائے، نکاسی آب کے منصوبے شروع کر نے سے پہلے عوام کو اعتماد میں لیا جائے ، جس میں ٹھیکے دار کا نام ، منصوبے کی لاگت بتائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پر امن مظا ہرین کے خلاف بے بنیاد ایف آ ئی آر واپس لی جا ئے ، اگر ڈی ایچ اے اور سی بی سی اپنے دھمکی آمیز حربے کو جا ری رکھنے کا انتخاب کر تی ہے اور ہما رے مطا لبا ت کو نظر انداز کر تے ہیں تو ہم عدالت عظمیٰ اور نیب سے درخواست کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔